مہر خبررساں ایجنسی نےایسوسی ایٹڈ پریس کےحوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سفیر برائے انسانی حقوق ینگہی لی کا کہنا ہے کہ وہ میانمار کے دورے سے مایوس ہوئی ہیں انھیں متاثرہ مسلمانوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کی سفیر کا کہنا تھا کہ ان پر میانمار کے روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات کی پابندی لگائی گی جبکہ سینئر حکام سے ملاقات کو آخری لمحات میں منسوخ کردیا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ جب وہ حکومتی ناقدین سے ملاقات کے لیے گئی تو وہاں موجود سکیورٹی حکام خفیہ طریقے سے ان کی تصاویر بناتے رہے۔اقوام متحدہ کی سفیر برائے انسانی حقوق ینگہی لی رواں برس نومبر میں ہونے والے انتخابات سے قبل انسانی حقوق کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے دورے پر ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ’پروگرام کے مطابق لوگوں تک رسائی میں سنگین رکاوٹ کی وجہ سے ان کے مینڈیٹ کو پورا کرنا ناممکن بنا دیا گیا۔واضح رہے کہ ایک سال قبل اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کی خصوصی سفیر منتخب ہونے کے بعد میانمار میں یہ ان کا تیسرا دورہ تھا۔
یاد رہے کہ 2012ء میں میانمار کے مسلمانوں شدید ظلم و ستم کا شکار بنایا گیا یہاں تک کہ انھیں ملک چھوڑ کر کشتیوں پر سفر کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے بودھسٹوں حملہ آوروں نے ڈھائی لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو ملک سے کوچ کرنے پر مجبور کردیا ۔