پاکستان کے سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری کی طرف سے افطار پارٹی میں پاکستان کی اکثر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جن میں قاف لیگ ، اے این پی، جے یو آئی اور دیگر جماعتوں کے رہنما شامل ہیں ۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری کی طرف سے افطار پارٹی میں پاکستان کی  اکثر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جن میں قاف لیگ ، اے این پی، جے یو آئی اور دیگر جماعتوں کے رہنما شامل ہیں ۔ آصف علی زرداری نے افطار پارٹی میں بعض سیاسی جماعتوں کو دعوت نہیں دی جس میں حکمراں جماعت نون لیگ بھی شامل ہے۔ ادھر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری پاکستانی فوج کے ساتھ ہیں ان کا بیان فوج کے خلاف نہیں بلکہ سیاسی اور فوجی آمروں کے خلاف ہے۔افطارڈنر کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیری رحمان کا کہنا تھا کہ فوج ایک مہذب ادارہ ہے، پیپلزپارٹی اور اتحادیوں نے آپریشن ضرب عضب کو سراہا جب کہ پیپلزپارٹی نے جنرل راحیل شریف کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کا بیان گزشتہ آمروں کی طرف تھا، پیپلزپارٹی نے آمروں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور کرتے رہیں گے ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے نہ کبھی کرپشن کا دفاع کیا اور نہ کرے گی، اس وقت ملک دشمن قوتیں متحرک ہیں، دہشت گردی کے خلاف ہم سب سے پہلے صفوں میں کھڑے رہے، ہماری قیادت نے شہادتیں دیں اور ہم اپنی فوج کا بھی ساتھ دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر جلدی عملدرآمد ہونا چاہئے، ایکشن پلان کو آگے لے کر جانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم ضرور چاہیں گے کہ ایکشن پلان اپنے منطقی انجام تک پہنچے اور ملک سے دہشت گردی کا ناسور ختم ہو جس کے لیے چاہے جو بھی قربانیاں دینا پڑیں ہم دیں گے۔اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ  آصف زرداری کے بیان پر جو طوفان اٹھایا گیا اس کا کوئی حقیقی وجود نہیں ہے، لیڈر بیان دیتے وقت پوچھا نہیں کرتے، آصف زرداری نے جو بیان دیا اسے پوری پارٹی کی حمایت حاصل ہے،بیان پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں تاہم کچھ جماعتوں کی جانب سے میڈیا پر واویلا کھڑا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی تمام سیاسی قوتوں اور ریاستی اداروں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے اور سب نے بھی اتفاق رائے سے یہی کہا ہے کہ آصف زرداری کو اپنا مفاہمتی رویہ جاری رکھنا چاہئے کیونکہ یہ پی پی کی پالیسی ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آصف زرداری کا بیان ایک خاص توازن میں ہے اور انہیں کسی نے بیان واپس لینے کا نہیں کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد بھی کوئی ادارہ بعض اوقات حدود سے قدم نکالتا ہے تو اسے بہتر کرنا ہوگا جب کہ رینجرز اپنے مینڈیٹ میں رہ کر کام کرے کیونکہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے ہی اسے صوبے میں بلایا اور تعاون کیا۔