مہر خبررساں ایجنسی، گروہ دین و عقیدہ:حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کا لقب "کاظم" اور "عبد صالح" ہے جو ان کی عبادت اور پاکیزگی کی علامت ہیں۔ انہیں "باب الحوائج" بھی کہا جاتا ہے کیونکہ وہ بہت ساری لوگوں کی حاجات پوری کرتے تھے۔ حضرت امام کاظم علیہ السلام کو 148 ہجری میں اپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد امامت کا عہدہ ملا۔ آپؑ کے دور میں کئی عباسی خلفاء برسراقتدار آئے۔ 158 ہجری تک منصور عباسی، اس کے بعد 159 سے 169 ہجری تک مهدی عباسی پھر 170 سے 183 ہجری تک ہارون عباسی کی خلافت کا دور تھا۔
حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی سیرت ہمیشہ اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ حضرت امام کاظم علیہ السلام نے اپنے دور امامت میں سیاسی مشکلات اور دباؤ کے باوجود اسلامی معارف کی ترویج اور شاگردوں کی تربیت پر خاص توجہ دی۔ انہوں نے قرآن و سنت کی روشنی میں شریعت کے احکام کی وضاحت کی؛ قرآن کی تفسیر کی اور مختلف سوالات و شبہات کے جوابات دیے۔
حضرت امام کاظم علیہ السلام نے مختلف علوم میں شاگردوں کی تربیت کی جنہوں نے ان کے بعد اہل بیت علیہم السلام کے مکتبہ فکر کو پھیلایا۔ مختلف مناظرات میں حضرت امام کاظم علیہ السلام نے مضبوط دلائل سے اسلام اور اہل بیت علیہم السلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔ انہوں نے صرف زبانی تدریس ہی نہیں بلکہ کتب اور رسائل بھی لکھے، جو آج شیعیان کے لیے قیمتی ورثہ ہیں۔
دینی تبلیغ کے حوالے سے حضرت امام کاظم علیہ السلام کا طریقہ کار منفرد تھا۔ انہوں نے مختلف طریقوں سے اسلام اور اہل بیت علیہم السلام کے معارف کی ترویج کی۔ دعا اور مناجات کے ذریعے بھی انہوں نے دینی اور روحانی فکر کو فروغ دیا۔ ان کی دعائیں شیعیان کے لیے قیمتی خزانہ ہیں۔ حضرت امام کاظم علیہ السلام اپنے کردار اور اخلاق سے مسلمانوں کے لیے عملی نمونہ تھے۔ ان کی سخاوت اور اچھے اخلاق نے لوگوں کو اسلام کی طرف راغب کیا۔
حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر مہر نیوز نے حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے نامور استاد حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر ناصر رفیعی سے گفتگو کی، جس میں انہوں نے امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی زندگی پر روشنی ڈالی۔
حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے حجت الاسلام رفیعی نے کہا کہ حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شخصیت کئی پہلوؤں سے قابلِ غور ہے۔ حضرت امام کاظم علیہ السلام مدینہ کے قریب "ابواء" نامی قصبے میں پیدا ہوئے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں پیغمبر اکرم صلى الله عليه و آله وسلم کی والدہ دفن ہیں۔ حضرت امام صادق علیہ السلام کو اپنے بیٹے کی ولادت کی خبر حج کے دوران ملی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت امام کاظم علیہ السلام کی والدہ حمیدہ خاتون افریقہ سے تعلق رکھتی تھیں۔ آپ بہت دیندار اور بااخلاق خاتون تھیں۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ان کے بارے میں فرمایا تھا کہ یہ خاتون دنیا و آخرت میں برگزیدہ ہیں اور اللہ نے انہیں پاکیزگی عطا کی ہے، یہی صفت حضرت مریم علیہا السلام کے بارے میں قرآن میں ہے۔ حضرت حمیدہ خاتون کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ حضرت امام صادق علیہ السلام کی وکیل اور حدیث کے راویوں میں شامل تھیں۔
حجت الاسلام رفیعی نے کہا کہ حضرت امام کاظم علیہ السلام نے اپنے والد گرامی حضرت امام صادق علیہ السلام کے ساتھ بیس سال گزارے اور علم حاصل کیا۔ بیس سال کی عمر میں امامت کا عظیم منصب ملنے کے بعد انہوں نے پینتیس سال تک امامت کے فرائض انجام دیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت امام کاظم علیہ السلام راتوں کو عبادت اور سجدے میں گزارتے تھے۔ آپ دن کو روزہ رکھتے اور غریبوں کو خیرات دیتے تھے۔ عبادت کے بعد آپ خدمت خلق کو سب سے اہم کام سمجھتے تھے۔ جو لوگ انہیں ستاتے، حضرت امام کاظم علیہ السلام ان کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آتے اور اگر کوئی ان کے ساتھ زیادتی کرتا تو آپ معاف کردیتے۔ مدینہ میں آپ کو اپنی کی عبادت کے سبب "عبد صالح" کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔ عراق میں انہیں "باب الحوائج" کے طور پر جانا جاتا تھا۔
حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا کہ بغداد کے حنبلی مکتبہ فکر کے عالم دین ابوعلی حنبلی بیان کرتے ہیں کہ جب بھی میں نے کسی مشکل یا پریشانی کا سامنا کیا، حضرت امام کاظم علیہ السلام کی قبر پر جاکر دعا کی اور اللہ تعالی نے میرے تمام مسائل کو حل کردیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام نے اپنے دور امامت میں چار مختلف خلفاء کی حکومتوں کا سامنا کیا۔ آپ کو عباسی خلیفہ ہارون الرشید نے سب سے زیادہ عرصے کے لئے زندان میں رکھا۔ حضرت امام کاظم علیہ السلام کو چار مرتبہ قید میں ڈالا گیا اور آخرکار قید ہی میں شہید ہوئے۔
انہوں نے مکتب اہل بیت کی ترویج میں حضرت امام کاظم علیہ السلام کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حضرت امام کاظم علیہ السلام نے اپنی امامت کے دوران عباسی حکومت کی مشکلات کے باوجود شیعیانِ اہل بیت کی بہترین رہنمائی کی۔ ان کو تفرقہ اور انحراف سے بچایا۔ انہوں نے شیعوں کے درمیان روابط قائم رکھنے کے لیے وکلا کا ایک نیٹ ورک قائم کیا جو نہ صرف خمس اور زکات جمع کرتا تھا بلکہ معارف اہل بیت علیہم السلام کی ترویج اور تعلیم کا کام بھی کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام کاظم علیہ السلام نے اپنے محدود وسائل کے باوجود ہمیشہ قرآن اور سنتِ پیغمبر صلى الله عليه و آله وسلم پر زور دیا اور اپنے پیروکاروں کو انہی دو اہم اصولوں پر عمل کرنے کی ترغیب دی۔