مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ کی مزاحمت کے زیر حراست قیدیوں کی قسمت کے بارے میں صیہونی حلقوں کی تشویش میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں صہیونی اخبار معاریو نے غزہ کے دو سابق قیدیوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید قیدیوں کی ہلاکت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں تاخیر نیتن یایو کابینہ کی ہٹ دھرمی کو ظاہر کرتی ہے اور یہ ان کے لئے باعث ننگ و رسوائی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان "ابو عبیدہ" نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں ایک اور صہیونی قیدی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ چند ہفتوں کے بعد ہم ایک بار پھر اپنے مجاہدین کے ایک گروپ سے رابطے میں تھے جو دشمن کے قیدیوں کی حفاظت پر مامور تھے، جس دوران معلوم ہو گیا کہ دشمن کی ایک خاتون قیدی غزہ کے شمال میں صہیونی حملوں کی زد میں آکر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی جب کہ اب بھی ایک اور خاتون قیدی کی جان کو خطرہ ہے۔ اسرائیلی قیدیوں کی ہلاکتوں کے ذمہ دار جنگی مجرم نیتن یاہو اور اس کی کابینہ ہیں جو تاخیری حربوں کے باعث قیدیوں کی ہلاکت کاموجب بنی ہے۔
صیہونی دشمن کو غزہ کی پٹی میں قیدیوں کے تحفظ کے ذمہ دار مجاہدین کی شہادت کی وجہ سے ہلاک ہونے والے قیدیوں کی لاشوں کے کھو جانے اور ناپید ہونے کے نتائج کی ذمہ داری بھی قبول کرنی چاہیے۔