مہر خبررساں ایجنسی نے النشرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنانی پارلیمنٹ کے رکن حسن فضل اللہ نے کہا: صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو سیاست بازی کے ذریعے جنگی اہداف کو ہرگز حاصل نہیں کرسکیں گے جس طرح وہ جنگی جارحیت کے ذریعے حاصل نہیں کرسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کبھی بھی اسرائیل دباو کو قبول نہیں کریں گے، اور دشمن اگر یہ سمجھتا ہے کہ اسرائیلی بربریت ہمیں اس کی شرائط قبول کرنے پر مجبور کرے گی، تو وہ اپنی غلط فہمی دور کرے، ہم آج، پہلے سے کہیں زیادہ، مزاحمت پر اصرار کرتے ہیں۔
حسن فضل اللہ نے تاکید کی کہ ہماری قوم کا فیصلہ محاذ آرائی اور مزاحمت ہے اور ہمارا ملک دشمن کی دھونس دھمکی کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا: اس وقت تک دشمن ہماری سرزمین میں داخل نہیں ہوسکا ہے کیونکہ مزاحمت نے اسے روک رکھا ہے۔ بنت جبیل اور دیگر دیہاتوں نے 2006 میں قابض فوج کے خصوصی دستوں کی خوب درگت بنائی تھی لہذا آج قابض فوج ان سے بدلہ لینے کے درپے ہے، لیکن اس بار بھی اسے منہ کی کھانی پڑے گی۔
حسن فضل اللہ نے تاکید کی کہ دشمن نے زمینی حملے میں شکست اور مزاحمتی مجاہدین کو پیچھے دھکیلنے اور مزاحمت کے میزائل حملوں کو روکنے میں ناکامی کے بعد جارحیت کے دوسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان کیا ہے جو اس کی بے بسی اور بربریت کو ظاہر کرتا ہے۔