میڈیا رپورٹس کے مطابق آئرش پارلیمنٹ ممبران نے ایک غیر پابند تحریک کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی طرف سے ہماری آنکھوں کے سامنے نسل کشی کی جا رہی ہے۔"

مہر خبررساں ایجنسی نے خبر رساں ایجنسی پی اے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ آئرلینڈ کی پارلیمنٹ نے صیہونی رجیم کے ہاتھوں غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف تحریک کی منظوری دی ہے۔

 اس ملک کے نائب وزیر اعظم نے یہ  اعلان کیا کہ ڈبلن سال کے آخر تک جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے میں شمولیت کا ارادہ رکھتا ہے۔

مائیکل مارٹن نے نسل کشی کنونشن کی سخت تشریح کے ساتھ ساتھ اس "تفصیلی اور سخت قانونی تجزیے" کے لیے ملک کے عزم پر بھی زور دیا جو حکومت نے اس کیس میں شمولیت کے اپنے فیصلے میں کیا تھا۔

 آئرلینڈ نے بارہا کہا ہے کہ وہ آئی سی جے میں جنوبی افریقہ کے ساتھ کیس فائل کرنے کا اعلامیہ جمع کرائے گا۔

 مارٹن نے کہا: آئرلینڈ عدالت کے کام کا ایک مضبوط حامی ہے اور بین الاقوامی قانون اور احتساب کے لیے پرعزم ہے۔

اس تحریک میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل پر تجارت سمیت سفری اور سفارتی پابندیاں عائد کرے۔

انہوں نے مزید کہا: جولائی میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے دی گئی رائے کے بعد فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے جسے فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔

 مارٹن نے کہا کہ آئی سی جے کی رائے نے بل کے قانونی تناظر کو تبدیل کر دیا ہے لیکن یورپی یونین کو اپنے رکن ممالک سے متعلق تجارتی معاملات پر قانونی اقدامات اپنانے کا خصوصی اختیار حاصل ہے، جس میں آئرلینڈ بھی شامل ہے۔

اس تحریک میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام فوجی تجارت کو فوری طور پر معطل کرے اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی کے لیے آئرلینڈ کی فضائی حدود اور ہوائی اڈوں کے استعمال پر پابندی عائد کرے۔ 

مارٹن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آئرش حکومت دوہری استعمال کی اشیاء کی برآمد کو بین الاقوامی رہنما خطوط کے مطابق منظم کرتی ہے، مزید کہا کہ آئرلینڈ سے اسرائیل کو کوئی فوجی برآمدات نہیں ہیں۔