ایرانی وزیر خارجہ نے مصر کے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اگرچہ ایران کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا لیکن وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اسرائیل جارحیت کا مناسب اور منہ توڑ جواب دے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے المصری الیوم کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت سے مزاحمت کی تحریک کو مزید تقویت ملے گی۔

 انہوں نے کہا کہ ایران صیہونی رجیم کے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔

عراقچی نے کہا کہ غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کا ایک اور جنگی جرم ہے، لیکن تل ابیب یہ نہیں جانتا کہ یہ دہشت گردانہ کارروائیاں مزاحمت کے لئے اپنی لڑائی جاری رکھنے کی ایک ترغیب ہوں گی، خاص طور پر اسماعیل ہنیہ اور سید حسن نصر اللہ کے شہادت کے بعد تو جوابی کاروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور یہ اسرائیلیوں کو لے ڈوبے گا، یہ خون صیہونی رجیم کے گلے پڑ جائے گا جو عالمی برادری کی طرف سے جنگ بندی کے مطالبات کے باوجود فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کا ارتکاب کر رہی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزاحمت پر اسرائیلی کارروائی کے اثرات کے بارے میں کہا کہ صیہونی رجیم کی وحشیانہ جارحیت سے حماس اور حزب اللہ کو ناجائز قبضے کے خلاف مزید مزاحمت کا جذبہ ملے گا جب کہ نیتن یاہو اسرائیل کو تباہی کی جانب دھکیل رہے ہیں۔

  ایرانی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ اگرچہ ایران کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا لیکن وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اسرائیلی جارحیت کا مناسب انداز میں جواب دے گا۔

عراقچی نے غزہ اور لبنان کی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری وحشیانہ جنگ، لبنان کے خلاف جارحیت اور ایران کے خلاف جارحانہ حملے، ہمارے اور مصر کے درمیان مشترکہ دلچسپی کے مسائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کا قاہرہ کا دورہ مشترکہ دلچسپی کے امور پر بات چیت کے لیے تھا اور اس دوران دونوں ممالک نے جنگ بندی پر زور دیا۔"