اطلاعات کے مطابق امریکی حکومت نے جرائم کے باوجود غزہ میں صیہونی حکومت کو وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی حکومت نے صیہونی رجیم کو دئے گئے ہتھیاروں کے غلط استعمال کے شواہد کو نظر انداز کرتے ہوئے نےی کھیپ بھیج دی ہے۔

 امریکی میڈیا "پروپبلیکا" نے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کی جانب سے امریکی ساختہ ہتھیاروں کے غلط استعمال کے بارے میں محکمہ خارجہ کے متعدد اہلکاروں کی وارننگ کے باوجود پینٹاگون نے 50 ہزار ٹن سے زائد ہتھیار بھیجے ہیں۔

مذکورہ امریکی میڈیا نے لیک ہونے والی ای میلز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ مقبوضہ فلسطین کے لیے امریکی ایلچی جیک لو نے جنوری میں واشنگٹن سے تل ابیب کو مزید 3000 بم فراہم کرنے کی درخواست پر کہا تھا کہ صیہونی ان ہتھیاروں کا غلط استعمال کریں گے۔ 

تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ مقبوضہ فلسطین میں تعینات امریکی سفارت کاروں نے محکمہ خارجہ کے مشرق وسطیٰ بیورو سے فنڈز لینے سے انکار کر دیا جو تل ابیب کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے مختص کیا گیا تھا۔