مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے عراق کی النجباء تحریک کے میڈیا ترجمان حسین الموسوی نے میں لبنان کے محاذ پر کشیدگی کے بارے میں کہا کہ آج صیہونی حکومت داخلی اور بیرونی محاذ پر انتہائی نازک صورتحال سے دوچار ہے۔ عالمی برادری اس رجیم کی طرف سے تمام بین الاقوامی اصولوں اور کنونشنوں کی خلاف ورزی پر بر افروختہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور سیاسی اور فوجی اہداف کے حصول میں ناکامی کی وجہ سے قابض فوج اب اپنی کمزور ترین حالت میں ہے اور ایک سے زیادہ محاذوں پر جنگ نہیں لڑ سکتی اور نہ ہی وہ زمینی حملہ کرسکتی ہے، کیونکہ گزشتہ برسوں کے دوران، انہوں نے حزب اللہ کی فوجی طاقت کے حجم کو محسوس کیا ہے، خاص طور پر یہ کہ ایران اور دیگر مزاحمتی گروہ لبنانی مزاحمت کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمتی محور صیہونی قابض رجیم کے خلاف جنگی برتری کا حامل ایک سخت محاذ ہوگا آج کی مزاحمت نے جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے جو مقبوضہ علاقوں کے دور دراز مقامات کو نشانہ بنانے کے قابل ہے۔
حسین الموسوی نے حضرت آیت اللہ سید علی سیستانی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ حضرت آیت اللہ سید علی سیستانی کا بیان ایک واضح اور ٹھوس موقف تھا جس نے سب سے پہلے فلسطین اور لبنان کے عوام کی مظلومیت کو اجاگر کیا۔ دوسرا یہ کہ برادرانہ تعلقات کی گہرائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لبنان کے عوام کو امداد فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تیسرا، ان کا بیان خطے اور پوری دنیا میں امن و استحکام کے حصول اور صیہونی امریکی منصوبوں کو بے نقاب کرنے کے لیے تمام بین الاقوامی سرگرمیوں کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے اور ہر ایک سے لبنان کے عوام کی حمایت کے لیے اپنے وسائل اور صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا مطالبہ کرتا ہے۔