فن لینڈ کے صدر نے اقوام متحدہ کے "مستقبل کے معاہدے" کے سربراہی اجلاس میں ایک بار پھر سلامتی کونسل کے تمام اراکین کی ویٹو پاور کو ختم کرنے کا مطالبہ دہرایا۔

مہر نیوز کے مطابق، فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹوب نے اقوام متحدہ کے "مستقبل کے معاہدے" کے سربراہی اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران امن کو برقرار رکھنے میں سلامتی کونسل کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے ایک بار پھر ویٹو پاور کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت یوکرین، فلسطین، سوڈان اور شام میں بیک وقت چار بڑی جنگیں دیکھ رہی ہے اور اقوام متحدہ عالمی بحرانوں کے حوالے سے اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے ان مسائل سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ سلامتی کونسل بھی اپنے اہم فریضے کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بنیادی فریضہ امن کو برقرار رکھنا ہے، آئیے ایمانداری کا ثبوت دیں۔ وہ یہ فرض ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

فن لینڈ کے صدر نے مزید کہا کہ میرے ذہن میں سلامتی کونسل آج کی دنیا کی نمائندگی نہیں کر رہی ہے۔" سلامتی کونسل میں ایشیا سے صرف ایک نمائندہ ہے اور لاطینی امریکہ اور افریقہ کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔

اسٹوب نے سلامتی کونسل میں اس کمی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس میں اصلاحات کے لئے تین تجاویز پیش کیں:

پہلی تجویز پانچ اراکین کا اضافہ ہے۔ ایک لاطینی امریکہ سے، دو افریقہ سے اور دو ایشیا سے۔

دوسری تجویز سلامتی کونسل کے تمام مستقل اور منتخب اراکین کے ویٹو کے حق کو منسوخ کرنا ہے جب کہ میری تیسری تجویز یہ ہے کہ سلامتی کونسل کے کسی رکن کی طرف سے اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی کی صورت میں اس رکن کا کونسل میں ووٹ دینے کا حق معطل کر دیا جائے۔

اس دوران اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے بھی اس بات کی نشاندہی کی کہ کسی تنظیم کے موثر کام کے لیے منصفانہ اور متفقہ قوانین کا ہونا ضروری ہے، اسی لیے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اقوام متحدہ کے ڈھانچے میں کسی بھی قسم کی اصلاحات کرتے وقت بالخصوص سلامتی کونسل میں مساوات، جمہوریت اور نمائندگی کے اصولوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔"