مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے پیر کی شام ہفتہ وحدت کے آغاز پر سنی علماء اور عمائدین کے ایک گروپ سے ملاقات میں پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی (ص) اور امام جعفر صادق (ع)کے یوم ولادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اتحاد و اتفاق شروع سے ہمارا نعرہ رہا ہے اور اب یہ خدا کی مرضی تھی کہ نئی حکومت میں پہلی پریس کانفرنس کا انعقاد بھی پیامبر اکرم ص کے یوم ولادت کے موقع پر ہوا، جسے ہم نیک شگون سمجھتے ہیں۔
پزشکیان نے پیغمبر اکرم ص کے مدینہ میں رشتہ اخوت قائم کرنے اور فتح مکہ کے وقت اس بھائی چارے کو مضبوط کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا ہم واقعی رسول اللہ ص کی سیرت پر عمل پیرا ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے عمل کا نتیجہ یہی اختلافات ہیں جنہوں نے ہمیں الجھا دیا ہے اور اس تفرقے سے صیہونی رجیم کو مسلمانوں کی ناموس یعنی فلسطینی خواتین اور بچوں کے قتل عام کی جرأت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مسلمانوں کا ایک خدا، ایک کتاب اور ایک نبی ہے لیکن ہم اتحاد کے بارے میں خدا کے واضح احکامات، قرآنی دستورات اور رسول اکرم ص کی سیرت کی صریح خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دینی احکامات میں اختلافات کو دور کرنا اور اتحاد قائم کرنا نماز اور روزے سے زیادہ اہم ہے اور نئی حکومت میں ہم نے اس دینی حکم کو عملی طور پر نافذ کرنے کی کوشش کی ہے اور آئندہ بھی اسی راستے پر چلیں گے۔
ایرانی صدر نے کہا سب سے بڑی نیکی اور معروف باہمی اتحاد و اتفاق ہے اور سب سے خطرناک منکر اور برائی تفرقہ پھیلانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تفرقہ و اختلاف کے دائرے سے نکلنا چاہئے اور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی پر مسلمانوں کی غیرت جوش میں آنی چاہیے۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم قوم، نسل، مذہب، زبان اور گروہی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر با صلاحیت اور قابل ترین لوگوں کو ذمہ داریاں سونپنے کی کوشش کریں گے۔
اس تقریب میں صدر کے خطاب سے قبل متعدد سنی علمائے کرام اور عمائدین نے بھی اپنے خیالات اور مطالبات پیش کئے۔