مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر "عالمی امن و سلامتی" اجلاس میں شرکت کے لیے چینی حکام کی دعوت پر ایک اعلی سطحی وفد کی سربراہی میں تہران سے بیجنگ روانہ ہوئے۔
ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے بیجنگ روانگی سے قبل کہا: عالمی استکباری نظام کی بالادستی اور تسلط پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے 90 ممالک کے تقریباً 500 اعلی حکام کی شرکت سے "عالمی امن و سلامتی" سربراہی اجلاس اس پیغام کے ساتھ منعقد ہونے جا رہا ہے کہ عالمی استکبار کے تصور کردہ یک قطبی نظام کے برعکس بین الاقوامی نظام کا مستقبل اور دنیا کے ممالک کے درمیان تعاون کا ماڈل کثیر قطبی نظام پر مبنی ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا: اس سربراہی اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران کا سرکاری مؤقف ہمسایہ ممالک، خطے اور پوری دنیا کے درمیان امن و سلامتی کی توسیع پر مبنی ہے اور اس اجلاس میں شمالی بحر ہند، آبنائے ہرمز اور باب المندب میں بحری سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے پڑوسی ممالک کے درمیان قریبی تعاون پر زور دیا جائے گا۔
ایران کی مسلح افواج کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر نے بیان کیا: اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا باضابطہ اور ٹھوس موقف یہ ہے کہ خطے کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہزاروں کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ممالک کی ضرورت نہیں تھی، نہ ہے اور نہ ہوگی۔
انہوں نے کہا: جن دیگر موضوعات کو زیر بحث لایاجائے گا ان میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطین کے عام شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کے مسئلے سے نمٹنا، ان جرائم کو جلد از جلد ختم کرنے کا مطالبہ کرنا اور جنگ بندی کے حصول کی کوشش کرنا ہے تاکہ فلسطین کے مظلوم عوام کو ان کی منشاء کے مطابق اپنے مقاصد حاصل کرنے میں مدد دی جا سکے۔
ایڈمرل سیاری نے تاکید کی: اس معاملے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا سرکاری موقف یہ ہے کہ اگر صیہونی حکومت کے جرائم کے مقابلے میں عالمی استکباری نظام کی مکمل حمایت نہ ہوتی تو ہمیں خطے میں اس طرح کے سانحات اور المیوں کا مشاہدہ کرنا نہ پڑتا۔
انہوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران "عالمی امن و سلامتی" سربراہی اجلاس میں شرکت کے ذریعے دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تعلیمی، تحقیقی، تکنیکی اور کھیلوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ مشقوں کے انعقاد سے خطے اور دنیا میں پائیدار امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کرتا ہے۔"