حماس نے صیہونی رجیم کے مجدو جیل میں فلسطینی قیدیوں کی توہین اور تشدد کی تصاویر جاری ہونے کے بعد اس واقعے کو صہیونیوں کا منظم حملہ قرار دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ صیہونی روزنامہ ہارٹز نے گذشتہ شام مقبوضہ علاقوں کی مجدو جیل میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ صہیونی محافظوں کے غیر انسانی سلوک کی ویڈیو شائع کی ہے، جس میں فلسطینی قیدی ہاتھ باندھے زمین پر پڑے ہوئے نظر آ رہے ہیں جب کہ ان میں سے بعض نے کپڑے تک نہیں پہنے ہوئے ہیں۔ ویڈیو میں واضح طور دیکھا جا سکتا ہے کہ صہیونی فوجی فلسطینی قیدیوں کو اپنے کتوں سے ڈراتے اور ان کی تذلیل کرتے ہیں۔

اس سلسلے میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے اس بات پر زور دیا کہ مجدو جیل میں فلسطینی قیدیوں پر تشدد اور ہراساں کرنا قابض حکومت کی فلسطینی عوام کے خلاف منظم جارحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہم قابض حکومت کے خلاف میدان میں مزاحمت کا فطری حق استعمال کر رہے ہیں اور غزہ اور مغربی کنارے پر فلسطینی کاز کو تباہ کرنے کے اس رجیم کے منصوبوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے کے باشندوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کی شدت فلسطینی قوم کو اپنی مزاحمت جاری رکھنے سے کبھی نہیں روک سکے گی۔

حماس کے سیاسی بیورو کے رکن نے مزید اس بات پر زور دیا کہ نیتن یاہو کسی بھی معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ ہیں اور وہی اسرائیلی قیدیوں کے قتل کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے بائیڈن کے مجوزہ منصوبے سے اتفاق کرنے کے بعد کوئی نئی شرائط پیش نہیں کیں۔ سب جانتے ہیں کہ کسی معاہدے تک پہنچنے میں اصل رکاوٹ خود نیتن یاہو ہیں۔ نیتن یاہو نے جنگ بندی اور فلاڈیلفیا محور، نیتساریم اور غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل سے متعلق بنیادی مسائل پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

بدران نے زور دے کر کہا کہ ہم جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے اور اس پر قائم رہنے کے لیے پرعزم ہیں جس پر ہم پہلے ہی متفق ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے ہاتھوں ایک ترک امریکی کارکن کا قتل مکمل طور پر دانستہ تھا اور یہ فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرنے والے ہر شخص کے ساتھ صیہونی رجیم کے وحشیانہ برتاو کا ثبوت ہے۔

بدران نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی سے توقعات اس سے کہیں زیادہ ہیں جو اس نے اب تک اقدامات کئے ہیں۔ ہم نے بیجنگ میں تمام فلسطینی گروپوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا اور واضح طور پر متحدہ قومی حکومت کے قیام کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہر قسم کی مزاحمت فلسطینی عوام کا جائز حق ہے۔