مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ نے کئی مہینے لیت و لعل سے کام لینے کے بعد بالآخر نائجیر سے اپنی نکالنے کا حتمی اعلان کردیا ہے۔
نائجیر نے چار مہینے پہلے امریکہ کے ساتھ دفاعی معاہدہ ختم کیا تھا۔
امریکی فوجی جنرل کینتھ ایکمین نے سی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس ہفتے کے آخر میں پہلے ایک چھوٹے اڈے میں موجود امریکی فوجی دستے نائجر سے نکل جائیں گے۔ اس کے بعد اگست میں مزید 500 امریکی فوجی موجود ہوں گے۔
نائیجر ایئر بیس 201 کے نام سے مشہور یہ چھوٹا ڈرون اڈہ متنازعہ تھا اور امریکی خفیہ سروس (سی آئی اے) کی جاسوسی کی کارروائیوں کا مرکزی مرکز تھا۔
گزشتہ سال مارچ کے آخر میں نائجر میں فوجی کونسل کے ترجمان نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان موجود 12 سالہ فوجی معاہدہ فوری طور پر منسوخ کر دیا جائے گا۔
روسیا الیون نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نائجیر میں حکمران کونسل نے واشنگٹن کے ساتھ فوجی تعاون کے معاہدے کو منسوخ کر دیا ہے اور نائجیر میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کو غیر قانونی اور ملکی مفادات کے منافی قرار دیا ہے۔
اس سلسلے میں کونسل برائے تحفظ وطن کے ترجمان آمادو عبدالرحمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نائیجر کی حکومت اپنے نظریات پر قائم ہے اور ملک کے قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ نائجیر میں امریکی فوجیوں اور انتظامی اہلکاروں کی فوجی موجودگی سے متعلق معاہدے کو فوری اور یکطرفہ طور پر منسوخ کر دیا جائے گا۔