مہر نیوز نے ہوانا ریڈیو کی خبر کے حوالے سے بتایا ہے کہ کیوبا کی وزارت خارجہ نے ہفتے کی صبح اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
کیوبا کی حکومت، عالمی عدالت انصاف کے نسل کشی کنونشن کے آرٹیکل 63 کے مطابق، بین الاقوامی عدالت میں اسرائیل مخالف مقدمے میں شامل ہونے کے لیے تیسرے ملک کے طور پر اپنا حق استعمال کر رہی ہے۔
کیوبا نے اسرائیل کو ایک قابض ملک قرار دیا ہے جو چوتھے جنیوا کنونشن کے اپنے وعدوں کو نظر انداز کرتا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ "مسلح تنازعات اور مقبوضہ علاقوں میں شہریوں کو تحفظ حاصل ہے۔"
ہوانا کا کہنا ہے کہ آج، عالمی برادری نسل کشی، نسل پرستی، جبری نقل مکانی اور اجتماعی سزا کو برداشت نہیں کرسکتی۔
جنوبی افریقہ نے صیہونی رجیم کو غزہ میں جنگی جرائم کے لئے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے نومبر میں آئی سی جے میں شکایت درج کرائی تھی۔
جنوری 2024 میں آئی سی جے کے ابتدائی فیصلے میں، اسرائیلی رجیم کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی کارروائیاں بند کرے۔
اس کے علاوہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر کریم خان نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
اگر آئی سی سی کے ججز کال قبول کرتے ہیں تو بین الاقوامی عدالت کے 124 رکن ممالک اسے گرفتار کرنے کے پابند ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک 37,000 سے زائد فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔