مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ دنیا بھر کے مسلمان عید الاضحی کا سالانہ تہوار مناتے ہیں۔ قربانی کا تہوار جو کہ قمری کیلنڈر کے 12ویں اور آخری مہینے ذی الحجہ کی 10ویں تاریخ کو آتا ہے۔
اس دن حضرت ابراہیم نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو اللہ کے حکم پر ذبح کرنے کے لئے منی میں لے گئے۔ اللہ نے حضرت ابراہیم کی قربانی قبول کرلی اور حضرت اسماعیل کی جگہ مینڈھا ذبح ہوگیا۔ پوری دنیا میں مسلمان حضرت ابراہیم کی قربانی کو یاد کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔
اس موقع پر ہدایت فاؤنڈیشن کے نائب سربراہ حجت الاسلام غلامی نے مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قربانی کی تاریخ کی ابتدا کے لئے حوالے سے معتبر سند موجود نہیں ہے۔ قرآن کریم میں حضرت آدم کے دونوں بیٹوں کی جانب سے قربانی کا ذکر ملتا ہے۔ قابیل کی قربانی قبول نہ ہونے کی وجہ سے فتنہ کھڑا ہوگیا اور حضرت ہابیل کو شہید کردیا گیا۔
قربانی کا دوسرا ذکر حضرت ابراہیم کے واقعے میں ملتا ہے جب آپ کو اپنے بیٹے اسماعیل کی قربانی کا حکم دیا گیا۔ یہ بڑا امتحان تھا اسی لئے آپ نے اپنے بیٹے اسماعیل سے مشورہ کیا۔ انہوں نے قربان ہونے پر آمادگی ظاہر کی تو آپ اپنے بیٹے کو قربان گاہ کی طرف لے گئے۔ حضرت ابراہیم اللہ کے امتحان میں کامیاب ہوگئے اور اللہ نے حضرت اسماعیل کی جگہ دنبہ بھیجا۔ اس واقعے کی یاد میں مسلمان حاجیوں پر قربانی واجب قرار دیا گیا اور قربانی مناسک حج کا حصہ بن گئی۔
حجت الاسلام غلامی نے کہا کہ قربانی کے لئے شرط ہے جانور سالم اور بے عیب ہو۔ قربانی چونکہ اللہ کے لئے ہوتی ہے لہذا اس میں قصد قربت یعنی اللہ کی خوشنودی کو مدنظر رکھنا چاہئے چنانچہ قرآن میں ارشاد الہی ہوتا ہے کہ اللہ تک قربانی کا خون یا گوشت نہیں پہنچتا ہے بلکہ تقوی پہنچ جاتا ہے یعنی انسان کی نیت کے مطابق اللہ قربانی کو قبول کرتا ہے پس ہمیں قربانی دیتے ہوئے اپنی نیت کو خالص بنانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ قربانی کا رسم اسلام کے علاوہ یہودیوں اور مسیحیوں کے نزدیک ادا کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں اور ان کے رسومات میں مختصر فرق ہے۔ یہودی دو قسم کی قربانی کرتے ہیں۔ ان مذاہب کے ماننے والے اپنی عبادتگاہوں میں قربانی کے لئے مخصوص جگہ تعمیر کرتے ہیں۔ یہودی گناہوں کی بخشش اور اپنی سلامتی کے لئے بھی قربانی کرتے ہیں۔ خون نکالے بغیر بھی قربانی کا رسم ادا کیا جاتا ہے جس میں معبد کے کاہن جانور کے سر پر ہاتھ پھیرتا ہے اور جانور کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرتشتی مذہب میں بھی قربانی کا رسم ادا کیا جاتا ہے۔ ابتدا میں جانوروں کی قربانی ممنوع تھی کیونکہ اس کو جانوروں کے ساتھ زیادتی سمجھا جاتا تھا۔ بعد میں اس آئین کو بدل دیا گیا اور جانور کی قربانی کا رسم شروع کیا گیا۔ آج کل ایران میں رہنے والے زرتشتی مخصوص مواقع پر بھیڑ کی قربانی کرتے ہیں۔
حجت الاسلام غلامی نے کہا کہ عیسائی مذہب میں بھی قربانی کو اہم سمجھا جاتا ہے البتہ عیسائیوں کے مطابق حضرت عیسی نے خود کے امت کی نجات کے لئے قربان کردیا اسی لئے عیسائی صلیب کو اپنے گلے میں ڈالتے ہیں۔ یہ انسانیت کے لئے قربان ہونے کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قربانی میں جانور کو ذبح کیا جاتا ہے۔ علماء قربانی کو عرفانی معنی دیتے ہوئے اپنی نفسانی خواہشات کو مارنے اور شکست دینے سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔