یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ "غزہ پر بہت زیادہ مظالم ڈھائے جا رہے ہیں،" انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر مجبور لوگوں پر بمباری بند کرنے کی ضرورت ہے۔

مہر نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے ایکس پر ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اب ارادے صاف ہونے چاہئیں۔ غزہ کی مکمل تباہی، درحقیقت، یہ پہلے ہی ہو چکی ہے،" 

انہوں نے مزید کہا کہ گھر، ہسپتال، سکول، یونیورسٹیاں، زراعت، معیشت... تباہ ہو گئی لیکن پھر بھی بم گرائے جارہے ہیں۔

یونیسیف کے ترجمان کا یہ تبصرہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے امریکہ کے تیار کردہ غزہ جنگ بندی منصوبے کی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے۔ سلامتی کونسل کے چودہ ارکان نے غزہ جنگ بندی کی امریکی تجویز کے حق میں ووٹ دیا جب کہ روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

تین مرحلوں پر مشتمل اس امریکی منصوبے میں غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء، قیدیوں کے تبادلے اور علاقے کی تعمیر نو کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

حماس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ اس قرارداد کی توثیق کرتی ہے اور اس پر عمل درآمد کے لیے مزید بالواسطہ مذاکرات کے لیے ثالثوں کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کا مکمل خاتمہ اور غزہ میں فلسطینیوں کے مفادات کا تحفظ ان کی اولین ترجیح ہے۔

دوسری طرف وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے منگل کو کہا کہ امریکا کو قطری اور مصری ثالثوں کو بھیجی گئی جنگ بندی کی تجویز کا حماس کا باضابطہ جواب موصول ہو گیا ہے۔

کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ حماس کی طرف سے جواب ملنا مددگار عمل تھا اور امریکی حکام فی الحال اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ غزہ میں گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران اسرائیلی رجیم کے حملوں اور جنگی جرائم میں کم از کم 37,124 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔