مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، شہید بہشتی یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر جمیلہ علم الہدی نے ایک یہودی ربی سے ملاقات میں صدر مملکت کی شہادت کی یادگاری تقریب کے موقع پر کہا کہ ہمارے ملک پر پابندیاں عائد ہیں، اور سب سے بڑی پابندی میڈیا کی پابندی ہے جس کے باعث یہاں سے پیغامات درست طریقے سے منتقل نہیں ہوتے اور دنیا ایران کے بارے میں نہیں جانتی کہ یہاں کتنے جوہر کھلے ہیں اور کس قدر پیشرفت ہوئی ہے؟ دنیا ایران میں ہونے والی سائنسی پیش رفت اور اسی طرح ثقافت، عقائد اور انسانی تعلقات کے شعبے کی ترقی سے بے خبر ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلام کی جو تصویر دنیا کو دکھائی گئی ہے وہ حقیقی تصویر نہیں ہے، مزید کہا کہ امریکی میڈیا ایمپائر (کنٹرولڈ میڈیا) نے امریکی اسلام کو دنیا میں متعارف کرایا، اسی وجہ سے بعض لوگ اسلام کو پسند نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای اور آیت اللہ رئیسی کے نقطہ نظر سے خالص اسلام اور حقیقی اسلام کو دنیا تک پہنچائیں۔
جمیلہ علم الہدی نے مزید کہا کہ آیت اللہ رئیسی نے اپنے قول اور عمل سے دنیا میں اسلام کے نئے زاوئے متعارف کرائے۔
انہوں نے یہودی خاخام سے کہا کہ وہ اس پیغام کو دنیا تک پہنچائیں۔