مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستان ایکسپریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ کالج میں گزشتہ برس اگست میں سیکنڈری سیکشن میں یہ پابندی عائد کی گئی تھی تاہم اب گریجویٹ سیکشن میں بھی حجاب کرنے اور برقع پہن کر آنے پر پابندی ہوگی۔
اس مہینے کے آغاز میں ہی کالج نے ایک ‘ڈریس کوڈ’ متعارف کرایا تھا جس میں دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ مذہبی اہمیت کے حامل لباس اور اشیاء کو ‘ظاہر کرنے’ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
اس حکم نامے پر خاص طور پر حجاب، نقاب اور برقع کا ذکر تھا۔ روایتی اسکارف، چہرے کو ڈھانپنے والا نقاب اور عبایا پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
کالج کی مسلم طالبات نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
طالبات نے اس مسئلے پر قومی اور ریاستی انسانی حقوق کمیشن سے رجوع کیا اور کالج انتظامیہ کو ایک احتجاجی خط بھی لکھا جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
طالبات کے احتجاج کے بعد کالج انتظامیہ نے انہیں احاطے میں داخل ہونے کی اجازت دی لیکن کلاس رومز میں داخل ہونے سے پہلے حجاب اور برقع اتارنا لازمی ہوگا۔