مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کے اکیسویں اجلاس کے موقع پر ایران کے وزیر دفاع نے اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس ملاقات میں جنرل اشتیانی نے خطے کی صورت حال کے حوالے سے چینی حکومت کے موقف اور نقطہ نظر بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل خانے پر صیہونی حکومت کے حملے کی مذمت کرنے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: خطے میں حالیہ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور غزہ کے حالات امریکہ کے اس خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات اور بچوں کی قاتل صیہونی رجیم کی حمایت کا نتیجہ ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع نے آیت اللہ رئیسی کے دورہ چین اور فریقین کے جامع تعاون کے پروگرام پر دستخط کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے مسائل کے حل کے لیے فریقین کے درمیان زیادہ تعاون اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
اس ملاقات میں چین کے وزیر دفاع نے دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل خانے پر صیہونی حکومت کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے مغربی ایشیا کے خطے میں جاری صورت حال کے حوالے سے مزید کہا: یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور ہم ایران کے جوابی اقدام کے جائز حق کی حمایت کرتے ہیں۔
چین کے وزیر دفاع نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اپنے ہم منصب کو بیجنگ سیکورٹی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے باہمی تعاون کے تسلسل پر زور دیا۔
اس ملاقات میں چین کے وزیر دفاع نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور اس علاقے میں انسانی امداد بھیجنے پر بھی زور دیا۔
چین کے وزیر دفاع نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دفاعی اور فوجی تعلقات کی توسیع پر بھی زور دیا۔