مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ UNRWA کے سابق ترجمان "Chris Gounis" نے اپنے ایک بیان میں غزہ کے عوام کے لیے فضائی امداد پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے ایک ٹی وی شو قرار دیا۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا یہ امداد غزہ کے عوام کی بھوک اور غذائی قلت کے بحران کو حل کرنے میں اثر انداز ہو گی؟ کہا کہ یہ اقدامات کافی نہیں ہیں، عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے حال ہی میں اعلان کیا گیا ہے کہ غزہ کے ہر 4 میں سے 1 رہائشی شدید بھوک کا شکار ہے جب کہ ہر 6 میں سے 1 بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر امداد جو غزہ کو ہوائی جہاز کے ذریعے بھیجی جاتی وہ سمندر برد ہو جاتی ہے اور غزہ کے عوام تک نہیں پہنچتی۔ اس امداد کا مقصد فلسطینی عوام کی مدد نہیں بلکہ ٹی وی سکرینوں پر شو کرنا ہے!
یہ اس صورت حال کے باوجود ہے کہ گزشتہ روز امریکی حکام نے غزہ کے عوام کے لیے فضائی امداد بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔ حالیہ دنوں میں اردن اور مصر نے غزہ کے لوگوں کے لیے فضائی راستے سے امداد بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ دریں اثنا، موجودہ حالات میں غزہ کے لوگوں کی اصل ضرورت خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ 500 امدادی ٹرکوں کی فوری ضرورت ہے۔