مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ مطابق، ایسوسی ایشن آف ایشیا اینڈ پیسیفک نیوز ایجنسیز (OANA) کے ایگزیکٹو بورڈ کا 50 واں 4 روزہ اجلاس آج پیر کی صبح ترکیہ کے شہر استنبول میں اناطولیہ کے سی ای او "سردار کاراکوز" اور اس انجمن کے جنرل بورڈ کے سیکرٹری علی نادری کے استقبالیہ خطاب کے ساتھ شروع ہوا۔
نشست کے آغاز میں سردار قراقوز نے اس میٹنگ کے شرکاء کا خیرمقدم کرنے کے ساتھ اناطولیہ نیوز ایجنسی کے قیام کی تاریخ بیان کرتے ہوئے "OANA" یونین کی اہمیت کے بارے میں کہا: "آوانا 35 ممالک کے 44 اراکین کے ساتھ 1961 میں اپنے قیام کے بعد سے موثر نیوز ایجنسی یونین طور سرگرم رہا ہے۔
انہوں نے اس سالانہ اجلاس کے عنوان اور مرکزی موضوع کے انتخاب کی وجہ کے بارے میں کہا: اس سال کے OANA اجلاس کے موضوع کا تعین کرتے وقت، ہم نے غلط معلومات پھیلانے اور اس سے نمٹنے کے لیے حکمت عملیوں پر توجہ دی ہے۔ ہماری تحقیقات اور مشاہدات سے پتہ چلتا ہے کہ ترکیہ اور ایشیا پیسیفک خطے کے کچھ حصے غلط اور جعلی معلومات کے پھیلاؤ کا شکار ہیں۔
اسی وجہ سے، ہم نے اس سال کی میٹنگ کا مرکزی موضوع "غلط معلومات سے لڑنے کے لیے نیوز ایجنسیوں کے درمیان تعاون" رکھا ہے۔
اناطولیہ نیوز ایجنسی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے غزہ کی پٹی اور مقبوضہ علاقوں میں ہونے والی حالیہ صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اسرائیلی فوج کے دستے ہسپتالوں، مساجد اور گرجا گھروں پر بمباری کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں شہری شہید ہو چکے ہیں۔ شہریوں کو نشانہ بنانا ہرگز قبول نہیں چاہے کسی کی بھی طرف سے ہو۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "ہم اناطولیہ نیوز ایجنسی کے موقف میں شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہیں جو کہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اور شہریوں کے حوالے سے بھی موجودہ تنازعہ ہمارے صحافیوں اور رپورٹرز کے لیے چیلنجنگ صورت حال پیدا کر رہا ہے۔
سردار کاراکوز نے غزہ میں اناتولی کے صحافی کے گھر پر صیہونی فوج کی بمباری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بدقسمتی سے (غزہ میں) 18 صحافی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
اس طرح کی صورت حال میں خطے میں صحافیوں کے تحفظ کی ضمانت دینے میں حکام کی نااہلی کے بعد، میں نے OANA سمیت تمام نیوز ایجنسی یونینوں کو ایک خط بھیجا ہے۔ (اس کے بعد) یونین آف یورپین نیوز ایجنسیز اور یونین آف میڈیٹیرینین نیوز ایجنسیز اور او اے این اے نے جنگی علاقوں میں رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کی حفاظت کی ضمانت کا مطالبہ کیا۔