مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ عرب جنگجو قبائل نے اپنے ایک شدید ترین حملے میں امریکی حمایت یافتہ ملیشیا کیو ایس ڈی کے 13 ٹھکانوں پر حملہ کیا۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ گذشتہ شام الشہیل کے مشرقی مضافاتی علاقے سے شام اور عراق کی سرحد البغوز کے قرب و جوار تک دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔
رپورٹس کے مطابق ذیبان اور التیانہ کے علاقوں میں عرب قبائل کے حالیہ حملے کے بعد ایس ڈی ایف نے دیر الزور کے مشرقی مضافات میں دریائے فرات کے کنارے شامی حکومت کے زیر کنٹرول علاقے کے ساتھ رابطہ لائنوں میں اپنے گشتوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب ایس ڈی ایف نے اعلان کیا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اس نے المیادین کے نواحی علاقے الحویج میں اپنے زیر قبضہ علاقوں اور شامی حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کے درمیان آبی گزرگاہ بند کردی ہے۔
امریکہ سے وابستہ اس ملیشیا گروپ نے ان تمام لوگوں کے ساتھ تصفیہ کرنے کا اعلان کیا جنہوں نے اس کے خلاف ہتھیار اٹھائے اور دیر ایزور کے مشرقی مضافات میں حملے میں قبائلی جنگجوؤں کی حمایت کی۔
علاوہ ازیں کیو ایس ڈی نے اعلان کیا کہ اس نے دیر الزور کے مضافات میں قبائل کے کچھ عمائدین کے ساتھ ایک میٹنگ کی ہے جس کا مقصد دیر الزور کے مضافات میں اس کے زیر کنٹرول علاقوں میں سلامتی کو مستحکم کرنے میں مدد کے لیے ان کی درخواستوں پر غور کرنا ہے۔
دریں اثنا SDF کے زیر کنٹرول علاقوں کے عوام کہ جہاں گزشتہ 2 ماہ سے کشیدگی پائی جاتی ہے، نے اس گروپ پر الزام لگایا ہے کہ اس نے شہریوں سے بدلہ لینے کے لیے مختلف دیہاتوں اور شہروں میں گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے عوام کی املاک پر ناجائز قبضہ جمایا ہے۔