مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی صدر نے سزاؤں میں کمی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت دی تاہم سزاؤں میں کمی کا اطلاق قتل، جاسوسی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث قیدیوں پر نہیں ہوگا۔سزاؤں میں کمی کا اطلاق زنا، چوری، ڈکیتی، اغواء اور دہشت گردی میں سزا یافتہ مجرموں پر بھی نہیں ہوگا، سزا میں کمی کا اطلاق مالی جرائم اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجرموں پر بھی نہیں ہوگا۔
سزا میں کمی کا اطلاق غیرملکی افراد، ایکٹ1946ء اور منشیات کنٹرول (ترمیمی) ایکٹ 2022ء کے تحت سزا یافتہ افراد پر نہیں ہوگا۔
65 سال سے زائد عمر کے مرد قیدی جو اپنی ایک تہائی قید کاٹ چکے ان پر اس کا اطلاق ہوگا، 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدی جو ایک تہائی قید کاٹ چکی ان پر بھی سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا، 18 سال سے کم عمر افراد جو اپنی ایک تہائی سزا کاٹ چکے ان پر بھی سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔