مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی نگران وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کے علاقے کان مہترزئی اور پشتونوں کے معروف قبیلے کاکڑ سے ہے ، وہ کیڈٹ کالج کوہاٹ سے انٹرمیڈیٹ اور بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے گریجویشن اور سوشیالوجی اور پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد بیرون ملک چلے گئے۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے 2008 میں پہلی بار پاکستان مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر کوئٹہ سٹی سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا مگر کامیاب نہ ہوسکے۔اس کے بعد وہ ن لیگ میں شامل ہوئے اور 2017 میں نواب ثنا اللہ زہری کے دور میں بلوچستان حکومت کے ترجمان مقرر ہوئے۔
انوار الحق کاکڑ مارچ 2018 میں مسلم لیگ ن کی حمایت سے آزاد حیثیت سے چھ سال کے لیے سینیٹر منتخب ہوئے تاہم اسی مہینے وہ مسلم لیگ ن سے منحرف ہونے والے اس گروپ کا حصہ بن گئے جنہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کی بنیاد رکھی۔انوار الحق کاکڑ بی اے پی کے مرکزی ترجمان مقرر کیے گئے۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ افغانستان اور خطے کے حالات پر گہری نظر رکھتے ہیں اور وہ بطور سینیٹر امریکہ، برطانیہ، روس، آسڑیلیا سمیت پورپ کے مختلف ممالک کادورہ کرچکے ہیں۔ انوارالحق کاکڑ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےدفاع،خارجہ،پارلیمانی امور کے فعال ممبر کے ساتھ ساتھ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس کے چیئر مین رہے۔انوار الحق کاکڑ کو مادری زبان پشتو کے علاوہ انگلش، فارسی، بلوچی،اردو اور براہوی زبانوں پر عبور حاصل ہے۔
انوار الحق کاکڑ بلوچستان کو درپیش مسائل پر گہری بصیرت رکھتے ہیں، ان کی دانشورانہ سوچ اور بصیرت کے باعث ملکی اعلٰی یونیورسٹیز اور غیر ملکی یونیورسٹیز جن میں ہارورڈ اور برسلز جیسے تعلیمی اداروں شامل ہیں، میں اپنے خیالات کااظہارکرنے اور تجزیے اور تجاویز کے لیے بار بار مدعو کیا جاتا رہا ہے۔نامزد نگران وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی سفارتی کوششوں کے باعث بین الاقوامی میدان میں ریاست کے مثبت اور معاون نقطہ نظر کو پیش کرنے کے لیے مضبوط تحریک پیدا کرنے میں مدد ملی اور بیرون ملک ریاست مخالف عناصر کی جانب سے کیے جانے والا منفی اور جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب ہوا۔ اور ان کے ہنر مندانہ خطاب کے نتیجے میں عالمی برادری اور بلوچستان حکومت کے حق میں پالیسی میں کئی مثبت تبدیلیاں آئیں۔سینیٹرانوارالحق کاکڑ مضبوط بلوچستان کے لیے ایک مثبت وژن پر یقین رکھتے ہیں، سنیٹرانوارالحق کاکڑ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، اسلام آباد سے نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے سابق طالب علم بھی رہ چکے ہیں۔