مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، نائیجریا میں شیعہ مسلمانوں کے مکانات، اسکول، عبادت گاہوں کو غیر قانونی طور پر گرانے کے اقدامات جاری ہیں، جن میں الکوثر ہسپتال، شیخ زکزاکی کے نمائندے شیخ علیا ترمذی کا گھر، قرآن سنٹر اور پرائمری اور ہائی اسکول کی عمارات شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق نائیجریا کی کادونا ریاست میں اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے والے گورنر ناصر احمد الرفاعی نے اسلامی تحریک سے وابستہ افراد اور اسلامی تحریک کی عمارات کو گرانے کا حکم جاری کیا ہے جن میں گبائیگی کے رہائشی کمپلیکس کے علاوہ دیگر عمارات بھی شامل ہیں جب کہ اسلامی تحریک نے کادونا ریاست کی ہائی کورٹ میں ان غیر قانونی اقدامات کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
یاد رہے کہ دسمبر 2015ء میں نایئجیریا کے صدر بوہاری کی حکومت نے کادونا ریاست میں واقع اسلامی تحریک کے مرکز امام بارگاہ بقیۃ اللہ میں فوجی آپریشن کا حکم دیا تھا جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد شہید اور زخمی ہو گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق 29 مئی کو موجودہ صدر بوہاری اور 36 ریاستی گورنر اپنی آٹھ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد مستعفی ہو رہے ہیں۔