اسرائیلی قابض حکام نے مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب شیخ عکرمہ صبری کو آج پیر کے روز پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز ویب سائٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ کل اتوارکو اسرائیلی قابض حکام نے مسجد اقصیٰ کے امام اور مبلغ شیخ عکرمہ صبری کو آج پیر کے روز پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا ہے۔ دوسری طرف عبرانی میڈیا میں ان کے خلاف مسجد کے دفاع میں کردار ادا کرنے پر اشتعال انگیزی اور نفرت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

شیخ صبری کے وکیل حمزہ قطینہ نے کہا کہ قابض انٹیلی جنس نے الشیخ صابری کو المسکوبیہ پولیس سینٹرمیں تفتیش کے لیے طلب کیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ پیر کی صبح 10 بجےپولیس کے سامنے پیش ہوں۔

انہوں نے کہا کہ قابض انٹیلی جنس الشیخ عکرمہ صبری کو وقتاً فوقتاً پوچھ گچھ کے لیے طلب کرتی رہتی ہےاور بعض اوقات انہیں مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے یا بیرون ملک سفر کرنے سے روکا جاتا ہے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب قابض ریاست کے میڈیا چینل اور اخبارات 84 سالہ الشیخ صبری کے خلاف ایک نئی اشتعال انگیز مہم چلا رہے ہیں۔ میڈٰیا میں بار بار ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

اسرائیلی اخبار نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ “الشیخ صبری فدائی حملوں کی کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو شہادت کی دعوت دیتے ہیں، اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] حزب اللہ اور اسلامی جہاد کی مزاحمتی کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ میں ہونے والی تمام تشدد کی کارروائیوں کے پیچھے کھڑے ہیں۔ کیا کوئی ہمیں بتا سکتا ہے کہ ایک عقلی ریاست اس شخص کو آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت کیسے دے گی؟ ۔