مہر خبررساں ایجنسی نے میڈیا سے نقل کیا ہے کہ اسلام آباد میں چوتھے پاک چین اسٹریٹجک مذاکرات ہوئے۔ چینی وزیر خارجہ چن گانگ دفتر خارجہ پہنچے تو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ان کا استقبال کیا۔
مذاکرات کے بعد وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے چینی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ میں باہمی مذاکرات کے فوری بعد آج چوتھا اسٹریٹجک ڈائیلاگ ہوا، چین نے ہمارے قومی معاملات بشمول کشمیر پر ہماری حمایت کی، ہم نے باہمی تعاون کے تمام کثیر الجہتی معاملات پر تبادلہ خیال کیا، سی پیک پاک چین و عالمی سرمایہ کاروں سب کے لئے مفید منصوبہ ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی طاقتوں کے مقابلے اور بلاک کی سیاست کا مخالف ہے، پاکستان تائیوان، سنکیانگ، تبت اور ساؤتھ چائنہ سمندر سمیت تمام معاملات پر چین کی حمایت کرتا ہے ، آج کے مذاکرات میں افغانستان میں امن کی اہمیت کو تسلیم کیا گیابلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اعلی سطح رابطے پاکستان اور چین کے درمیان اہم معاملات پر باہمی مشاور ت کا حصہ ہیں, آج مزاکرات میں تعاون کے فروغ اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، پاکستان سہ فریقی فورم کے ذریعہ مسائل پر بات چیت اور ان کے حل کی تلاش کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ افغانستان سے دہشت گردی ہمارے لیے ریڈ لائن ہے، افغانستان کے وسائل کو اس کے عوام کی بھلائی کے لیے استعمال کیا جانا چاہئے ، ہم تینوں فریق سیکیورٹی تحفظات اور ان کے حل پر سہہ فریقی مذاکرات میں بات چیت کریں گے، پر امید ہوں کہ سہہ فریقی مزاکرات سے ہم آگے بڑھیں گے اور خوشحالی کا راستہ اپنائیں گے۔
چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے کہا کہ گزشتہ روز صدر علوی سے ملاقات ہوئی جنہیں چینی صدر کی جانب سے تہنیت کا پیغام پہنچایا، ون چائنہ پر پاکستان کی حمایت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، چین پاکستان کی سالمیت، خودمختاری اور امور پر حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصہ میں پاک چین تعلقات مزید مستحکم ہوِئے، گزشتہ نومبر میں وزیراعظم شہباز شریف نے چین کا کامیاب دورہ کیا، میرے دورے کا ایک اہم مقصد پاکستان، چین ، افغان وزرائے خارجہ کے مذاکرات میں شرکت ہے، آج سہہ فریقی مذاکرات میں تینوں ممالک شرکت کریں گے۔
چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی پاکستان کے ساتھ طویل سرحد ہے، ہمسائے کہیں اور نہیں جاسکتے، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان بات چیت و مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کر سکتے ہیں۔چن گانگ نے زور دیا کہ امید ہے کہ طالبان ہمسایہ ممالک کی سلامتی کے تحفظات کو سنجیدہ لیں گے اور اقدامات کریں گے، طالبان شمولیتی حکومت بنائیں گے اور سب کو حقوق دیں گے، چین اور پاکستان افغانستان کی اقتصادی حمایت کے لیے تیار ہیں، چین افغانستان اور پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی و انسداد دہشت گردی تعاون بڑھانے کو تیار ہے تاکہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے.
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان عوام کے مصائب بہت سالوں سے جاری ہیں، عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ افغان عوام کے مسائل کے حل کے لیے کوشیش کرے، ہمارا مقصد افغانستان پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، چین سہہ فریقی مذاکرات کرانے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ چین پاکستان کی ہر معاملے میں مدد کرتا رہے گا، امید ہے سیاسی قوتیں مل بیٹھ کر سیاسی استحکام کے لئے کوشش کریں گی، تاکہ پاکستان معاشی اور داخلی سطح پر ہمارے ساتھ آگے بڑھ سکے۔