مہر خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے جلال زادہ نے موجودہ ایرانی حکومت کی طرف سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ روابط کی توسیع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر رئیسی کی حکومت نے ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو توسیع دینے کے حوالے سنجیدہ اقدامات کئے ہیں۔ اس سلسلے میں وسطی ایشیا اور مشرق وسطی کے ممالک کے ساتھ روابط میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیا کے کئی ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات مشکلات کا شکار تھے لیکن موجودہ حکومت نے بہترین خارجہ پالیسی اختیار کرتے ہوئے ان کو دور کرکے تعلقات کو مستحکم کیا ہے۔ خلیج فارس کے کنارے واقع ممالک سعودی عرب، عرب امارات اور بحرین کے ساتھ ماضی کی تلخیوں کو بھول کر دوستی کا ہاتھ بڑھانے کا فیصلہ انتہائی دانشمندانہ تھا اسی پالیسی کے تحت ہم سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے فوائد حاصل کریں گے۔
جلال زادہ نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے سلسلے کہا کہ دونوں ممالک اپنے سفارت خانے کھولنے کے لئے ابتدائی امور انجام دے رہے ہیں۔ ان مراحل کو طے کرنے کے بعد سفارتی مشن کھولا جائے گا۔ دونوں ممالک کو عالم اسلام اور خطے میں انتہائی اہم مقام حاصل ہے لہذا ان دونوں کے درمیان تعلقات بہتر ہونے سے خطے کے ساتھ ساتھ عالم اسلام پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور مشترکہ دشمنوں کے خلاف موثر جدوجہد کیا جاسکے گی۔
پارلیمنٹ کی کمیشن برائے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا کہ پارلیمنٹ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کی بہتری اور تلخیوں میں کمی کے لئے حکومتی اقدامات کی مکمل حمایت کرے گی۔ پارلیمنٹ کے اراکین کو امید ہے ان اقدامات کے عملی نتائج بھی ظاہر ہوں گے۔