مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید محمد حسن ابو ترابی فرد نے کہا کہ دین کی نگاہ میں ملک کا سیاسی نظام اور حکومت دونوں زندگی کے مختلف شعبوں میں تعادل ایجاد کرتے ہیں۔ انسانوں کی اجتماعی زندگی سیاسی نظام سے وابستہ ہے۔ تاریخ میں کسی بھی مرحلے پر انسان کی زندگی سیاسی نظام اور حکومت کے بغیر نہیں رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ میں مختلف اقسام کی حکومتیں گزری ہیں؛ بعض عادل اور بعض ظالم و جابر۔ حضرت علی علیہ السلام تاریخ کا مطالعہ کرنے اور ان سابقہ اقوام کی زندگی سے سبق لینے کی تاکید کرتے ہیں۔ حکمرانوں کے طرز زندگی سے عوام پر بہت فرق پڑتا ہے۔ ریاست کے ستونوں کو چاہئے کہ ایک دوسرے کو وہ ذمہ داریاں سونپیں جن پر عمل کرنے کی قدرت رکھتے ہوں۔
حجت الاسلام ابو ترابی فرد نے کہا کہ اعلی حکام کو چاہئے کہ معاشرے کے حالات کا جائزہ لیتے رہیں۔ عوام ان کی کارکردگی کے بارے میں تبصرہ کرتے ہیں۔ اگر عوامی رائے کو مدنظر نہ رکھا جائے تو حکومت اور عوام میں فاصلہ بڑھ جاتا ہے۔ عوام کو اقتصادی، سیاسی اور اجتماعی امور میں حقائق سے ہمیشہ باخبر رکھنا چاہئے اس حوالے سے ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری کئی گنا زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کوئی بھی فیصلہ دینی اقدار کو مدنظر رکھ کر ہی صادر کرے۔ شفاف اور منصفانہ انتخابی عمل کے ذریعے عوام کی اکثریت کے ساتھ شرکت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اسی نکتے پر رہبر معظم ہمیشہ تاکید کرتے ہیں۔ آج دشمن ہماری قومی وحت سے وحشت زدہ ہے۔ اگر بعض امور میں ایک دوسرے سے اختلاف رائے رکھتے ہیں تو حوصلے کے ساتھ سننا چاہئے چنانچہ رہبر معظم کے فرمان کے مطابق یہی تعلیمات الہی کی خصوصیت ہے۔ مملکت کے حکمران اور اعلی حکام اسی طرح ریاست کے تینوں ستونوں کو چاہئے کہ اپنے درمیان اتحاد اور ہمدلی کی فضا قائم کریں۔ اس کے نتیجے میں قومی سطح پر بھی وسیع پیمانے پر اتحاد اور انسجام وجود میں آجاتا ہے۔