ذرائع ابلاغ کی توجہ سوڈان کے مقتدر حلقوں اور سیاسی و عسکری طاقتوں کے درمیان جاری خانہ جنگی پر مرکوز ہے۔ سوڈان کے طاقتور حلقوں اور جنگ کے اہم کھلاڑیوں کے تعارف سے سوڈان کی پیچیدہ صورتحال کا بہتر اندازہ ہو گا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایسے ہی وقت میں جب سوڈان میں اندرونی تنازعات شدید اور ملک میں حالات پیچیدہ ہورہے ہیں، سپوتنک نیوز ویب سائٹ نے عسکری گروپوں کے فعال ہونے کی نوعیت پر ایک رپورٹ پیش کی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت سوڈان میں مختلف سیاسی جماعتوں اور عسکری اداروں کے درمیان میدان جنگ سجا ہوا ہے۔ عسکری اداروں اور مسلح فورسز میں سوڈان کی حکمران (فوج) اور "کوئیک سپورٹ فورسز"، "ٹرانزیشنل گورننگ کونسل" جب کہ سیاسی جماعتوں میں "فورسز آف فریڈم" "امت ملی"، "کمیونسٹ جماعت"، "اخوان المسلمین"، سیاسی اتحاد "ندا"، "عدالت و مساوات" اور "تحریک آزادی سوڈان" قابل ذکر ہیں۔

اکتوبر 2021 میں فوجی بغاوت کے ذریعے سیاسی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے سوڈان افراتفری کا شکار ہے۔ اس سے قبل سوڈان کی حکمران کونسل کے نائب صدر اور پیراملٹری فورس "ریپڈ ری ایکشن فورسز" کے کمانڈر اور مسلح افواج کے سربراہ کے درمیان اختلافات نے فوج اور ریپڈ ری ایکشن فورسز کے درمیان تصادم کے خدشات کو جنم دیا تھا۔

حالیہ ہفتوں میں، فوج اور ریپڈ ری ایکشن فورسز دونوں نے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم اور اس کے اطراف میں افواج اور ہتھیار جمع کیے تھے۔ اس سے پہلے فوج نے شہر کے وسط میں اپنی موجودگی مضبوط کر لی تھی اور ملک کے صدارتی محل کی طرف جانے والے تقریباً تمام چوراہوں پر بکتر بند گاڑیاں تعینات کر دی تھیں۔