بعض ذرائع ابلاغ کے مطابق، سعودی عرب اور شام نے ایک دہائی سے زائد عرصہ تک سفارتی تعلقات منقطع رکھنے کے بعد،سفارتی تعلقات کو دوبارہ بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے دمشق میں اپنا قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کے فیصلے کے اعلان کے چند روز بعد، بعض ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے سرگرم اراکین نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاض اور دمشق سفارتخانوں کو دوبارہ کھولنے کے بارے میں ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

گزشتہ ہفتہ، ایک باخبر ذرائع نے اسپوتنک کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب رمضان المبارک کے بعد دمشق میں اپنا قونصل خانہ دوبارہ کھولنے پر غور کر رہا ہے۔
ان باخبر ذرائع کے مطابق، روسی اور اماراتی ثالثی سے دونوں عرب ممالک کے درمیان حائل رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں اور عین ممکن ہے کہ دمشق میں سعودی قونصل خانہ عید الفطر کے بعد دوبارہ کھل جائے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ بین الاقوامی اور عرب کوششوں کے بعد شام اور سعودی عرب کے درمیان سرکاری سفارت کاری کو دوبارہ شروع کرنے کیلئے اقدامات جاری ہیں۔

مذکورہ ذرائع نے تاکید کی ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے کے بعد روس اور متحدہ عرب امارات کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہیں اور سعودی عرب اور شام کے درمیان ہم آہنگی کا باعث بنی ہیں۔

تقریباً 10 روز قبل سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا تھا کہ عرب ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شام کو تنہا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، لہٰذا شام کے مسائل بالخصوص انسانی مسائل کے حل کیلئے اس ملک کے ساتھ مذاکرات ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ اس طرح کے مذاکرات، شام کی عرب لیگ میں واپسی کا باعث بنیں گے۔

واضح رہے کہ سعودی عربیہ نے 2011ء کے بعد، شام میں بدامنی اور خانہ جنگی شروع ہونے کی وجہ سے اس ملک سے اپنے تعلقات منقطع کر لئے تھے۔