مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت کے لئے قرآن کریم کو نازل فرمایا۔ اگر ہم اس کتاب سے ہدایت لینے کے لئے اس کا ترجمہ اورتفسیر پڑھتے اور سمجھتے ہیں تو ٹھیک ،ورنہ اس گدھے کی مانند ہیں کہ جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں۔انہوں نے تربیت اسلامی پر زوردیتے ہوئے کہا ہمیں سب سے پہلے خود سازی کے لئے اقدام کرتے ہوئے اپنے آپ کو اسلام کے احکام، عقائد اور اخلا ق کے مطابق ڈھالنا ہے۔ اس کے بعد کا مرحلہ انسان سازی ہے اور اس مرحلہ میں پہلی سٹیج ”تہذیب المنزل“ہے کہ جس سے مراد بیوی بچوں اور بہن بھائیوں کے علاوہ قریبی رشتہ داروں کی اسلامی اور قرآنی تربیت کرنی ہے۔ قیامت کے دن ہم سے پوچھا جائے گا کہ اپنے بچوں کی تربیت اسلام کے مطابق کی تھی یا نہیں؟! اس کے بعد کی منزل ”تہذیب البلد“ ہے یعنی آپ کا اپنی فیملی کے علاوہ اپنے گاو ¿ں ، محلہ ، شہر یا اس سے بھی جتنا زیادہ علاقے پراثر و رسوخ ہو گا۔ وہاں تک معاشرے کی دینی اسلامی تربیت کرنا فرض ہے۔ جتنے لوگوں کے لئے آپ کا وجود مفید ہو گا اس قدر آپ کی شخصیت عظیم تر ہو کر نکھرتی جائے گی۔
جامع علی مسجد جامعتہ المتنظر ماڈل ٹاون میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے افسوس کا اظہارکیا کہ آج کل ہمارے اذہان مکمل طور پر مغربی ثقافت اور تمدن کے دلدادہ ہو چکے ہیں۔ پاکستان 14 اگست یعنی 27 رمضان کو معرض وجود میں آیا تھا۔ ہم پاکستانیوں کو 14 اگست تو یاد ہے لیکن 27 رمضان المبارک یاد ہی نہیں۔ ہمارے پاکستان کا اپنا کلچر اسلامی نہیں۔ سارے اسلامی ممالک میں ہم وہ بدبخت قوم ہیں کہ ہماری زبان بھی اپنی نہیں ہے بلکہ وہ بھی انگریزوں کی عطا کردہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعہ اسلامی دن اور حج فقراءکہلاتا ہے۔ یہ ایک اجتماعی اور سیاسی عبادت ہے۔ اس عبادت کو انجام دینے کے لئے مومن جب مسجد میں آتا ہے تو وہ دوسرے مو ¿منین سے بھی احوال پرسی کر لیتا ہے، ان کے مسائل وغیرہ کا اسے پتہ چل جاتا ہے۔ اس کے بعد حج کے موقع پر اجتماع ہوتا ہے جس کی تعداددو لاکھ تک ہوتی ہے۔ حج میں تواسلامی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے موجود ہوتے ہیں لیکن آج کل اہل بیت اطہار ؑکے ماننے والوں کا اجتماع کربلا اور نجف میں ہوتا ہے کہ جس کی تعداد دو اڑھائی کروڑ سے زیادہ ہوجاتی ہے۔ اور اس کا نظم و ضبط حکومت کے ہاتھ میں نہیں ہوتا ،اس کے باوجود کسی مومن کی جان نہیں جاتی۔ لیکن حج کے موقع پرمتعدد بار حادثات پیش آچکے ہیں۔ حالانکہ اس اجتماع کی باگ ڈور سعودی حکومت کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔