مہر خبررساں ایجنسی نے مقامی ذرائع سے نقل کیاہےکہ مدت سے روہینگیا مسلمان میانمار میں ظلم و ستم کا سامنا کر رہے ہیں، اس ظلم و ستم سے بچنے کےلئے 2017 سے اب تک دس لاکھ لوگ وہاں سے فرار کرکے دوسرے ممالک ، بنگلادیش، ملائیشیا اور انڈونیشیا جا چکے ہیں۔
فرانس 24 کی رپورٹ کے مطابق 200 روہینگیا مسلمانوں کو لے جانے والی کشتی خرابی کا شکار ہو کر سمندر میں آوارہ ہوگئی ہے، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ادارے ہمسایہ ممالک سے اس کشتی میں سوار مسافروں کی مدد کی درخواست کر رہے ہیں۔
بنگلادیش میں ان پناہ گزینوں کے رشتہ داروں نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو خبر دی ہے کہ اب تک 8 سے 16 افراد اس کشتی میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ کشتی بنگلا دیش کے ساحل سے ملائیشیا کی جانب سفر پر روانہ ہوئی تھی۔
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر اور انسانی حقوق کی اداروں نے بارہا تھائی لینڈ اور دوسرے ہمسایہ ممالک سے ان پناہ گزینوں کی مدد کرنے کی درخواست کی ہے لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے۔
بنگلادیش میں دس لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین موجود ہیں جہاں پر وہ کاکس بازار میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں زندگی گزار رہے ہیں اور بتایا جا رہا ہے کہ یہ کشتی وہیں سے ملائیشیا کی جانب روانہ ہوئی تھی۔
اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2022 سے نومبر 2022 تک ایک لاکھ اور نو سو بیس افراد نے میانمار سے بنگلادیش کی طرف نقل مکانی کی ہے جب کہ 2021ء میں یہ تعداد صرف 287 تھی۔ صرف سال 2022ء میں اب تک 119 افراد اس سمندری راستے کے ذریعے فرار اور پناہ کی کوشش میں اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔