روسی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین کا کہنا ہے کہ امریکہ جلد یا بدیر یوکرین کی فوجی اور مالی امداد بند کر دے گا اور اس ملک کو تنہا چھوڑ دے گا جیسا کہ وہ ہمیشہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ کرتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی خبری ادارے ریانووستی نے روس کی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ اور سابق صدر دمتری میڈوڈوف کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکہ ہمیشہ اپنے دوستوں کو تنہا چھوڑ دیتا ہے اور جلد یا بدیر یوکرین کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا۔ .

میڈوڈوف نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک پیغام نشر کیا جس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کے کچھ نمائندے یوکرین کی مدد کے لیے مختص کی گئی بڑی رقم کے بارے میں وضاحت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ یوکرین میں روسی فوجی کارروائیوں کے آغاز کے ساتھ ہی امریکہ اور یورپی ممالک نے روسی فوج کی پیش قدمی روکنے کے لیے یوکرینی فوج کو بھاری مقدار میں فوجی ہتھیار اور مالی امداد بھی فراہم کی ہے جبکہ ماسکو کے خلاف وسیع پابندیاں عائد کی ہیں۔

گزشتہ ہفتے امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلکن رکن "کرس سٹیورٹن" نے فاکس نیوز کی ویب سائٹ پر ایک مضمون میں لکھا کہ کانگریس یوکرین میں بائیڈن حکومت کی حکمت عملی کو جانے بغیر غیر معینہ مدت تک یوکرین کو مالی امداد فراہم کرنا جاری نہیں رکھ سکتی۔ بائیڈن یوکرین کو اربوں ڈالر کی امداد دیتے رہتے ہیں لیکن روس کے ساتھ تنازعہ سے بچنے کے بارے میں ان کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کیف کو دی جانے والی امداد اور اس امداد کے حتمی مقصد کے بارے میں بہت سے اہم سوالات کا جواب دیا جائے۔ ان سوالات کے جوابات دیئے بغیر اس پر زیادہ خرچ کرنا غیر ذمہ دارانہ لگتا ہے۔


واضح رہے کہ جنوری 2021 میں بائیڈن کے وائٹ ہاؤس میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکہ نے یوکرین کو 15.2 بلین ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے جس میں سے زیادہ تر رقم یوکرین میں روس کی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے مختص کی گئی ہے۔