مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستانی صحافی ارشد شریف قتل کیس میں دو رکنی تحقیقاتی ٹیم کینیا پہنچ گئی، افسران نے دو پاکستانی بھائیوں وقار احمد اور خرم احمد سے پوچھ گچھ کی اور ان کا بیان قلم بند کیا، وقار احمد نے بتایا کہ ایک دوست کے کہنے پر انہوں نے ارشد شریف کو فارم ہاؤس میں رکھا۔ وقار احمد نے ٹیم کو بیان دیا کہ ارشد میرے گیسٹ ہاؤس پر دو ماہ سے رہائش پذیر تھے، ایک دوست نے ارشد کی میزبانی کرنے کا کہا تھا، قبل ازیں ارشد شریف سے صرف ایک بار کھانے پر ملاقات ہوئی تھی، نیروبی سے باہر اپنے گھر پر انہیں کھانے پر مدعو کیا تھا۔
وقار احمد نے بتایا کہ قتل کے روز ارشد شریف نے میرے ساتھ کھانا کھایا جس کے بعد ارشد میرے بھائی خرم کے ساتھ گاڑی میں باہر گئے اور ان کی گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع آگئی، قتل کے بعد کینیا پولیس کے ساتھ تعاون کیا، ارشد شریف کے زیرِ استعمال آئی پیڈ اور موبائل فون کینیا حکام کے حوالے کر دیے۔
قتل کے وقت ارشد شریف کے ساتھ موجود وقار احمد کے بھائی خرم احمد نے تحقیقاتی ٹیم کو بیان دیا کہ گھر سے نکلنے کے بعد 18 کلومیٹر طویل راستہ کچے کا ہے جس کے بعد پکی سڑک کا آغاز ہوتا ہے، پکی سڑک کے آغاز سے قبل کچھ پتھر رکھے ہوئے تھے جنہیں پار کرتے ہی ہم پر فائرنگ شروع ہوگئی جس پر میں گاڑی کی رفتار بڑھا کر نکل گیا۔