مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کررہی ہے جس میں ملتان میں واقعے نشتر اسپتال کے مردہ خانے کی چھت پر سیکڑوں لاوارث لاشیں نظر آرہی ہیں جو انتہائی خراب حالت ہیں۔ چھت پر لاوارث لاشوں کی نشاندہی مشیر وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری زمان گجر نے کی تھی جس کے بعد اسپتال میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔
لاشیں برآمد ہونے کے دلخراش واقعے پر ترجمان نشتر میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر سجاد مسعود نے بیان جاری کیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ کھلے آسمان کے نیچے پڑی ہوئی لاشوں کے معاملے پر ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔
ڈاکٹر سجاد نے کہا کہ جو لاشیں چھت پر کھلے آسمان تلے موجود تھیں انہی کے حوالے سے مختلف انکوائری کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں ویسے 4 سے 5 سال پرانی لاش کو طلبہ کو پڑھانے کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ترجمان نشتر میڈیکل یونیورسٹی نے سیکڑوں لاشیں ملنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نشتر ہسپتال کی چھت پر لاوارث لاشوں کی تعداد 4 تھی اور بتایا کہ قدرتی طور پر خشک کی گئی لاشیں طلبہ کی پڑھائی کے لیے ہوتی ہیں۔
خیال رہے کہ چھت سے لاشیں ملنے کے دلخراش واقعے پر سوشل میڈیا پر یہ افواہیں بھی سرگرم تھی کہ لاشوں کو گدوں اور چیلوں کے کھانے کیلئے چھت پر رکھا گیا تھا۔واقعے کی اطلاع ملنے پر ایڈیشنل چیف سیکریٹری جنوبی پنجاب ثاقب ظفر نے نشتراسپتال کی چھت پر لاوارث لاشیں پھینکنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔واقعے کی مکمل تحقیقات کے لئے سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر نے چھ رکنی انکوائری کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، ایڈیشنل سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر مزمل بشیر کمیٹی کی سربراہی کریں گے، کمیٹی تین دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔