مہر خبررساں ایجنسی نے ہاآرٹض کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسرائیلی پارلیمان کے ایک رکن مذہبی جھگڑے کی بنیاد پر حکومت سے علیحدہ ہوگئے جس کے بعد اسرائیلی حکومت ایوان میں اکثریت سے محروم ہوگئی۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی پارلیمان 120 ارکان پر مشتمل ہے، اسرائیلی وزیراعظم کو ایوان میں سادہ اکثریت حاصل تھی لیکن اب ایک رکن کی علیحدگی کے بعد ایوان میں اُن کی اکثریت 60 ارکان پر مشتمل ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت چھوڑنے والی رکن کا تعلق وزیراعظم کی مذہبی جماعت سے ہے، جس کے بعد اسرائیل کی موجودہ حکومت کو دوبارہ الیکشن کی طرف جانا پڑسکتا ہے۔
اسرائیل میں گزشتہ 3 برس میں پانچ بار الیکشن ہوچکے ہیں، موجودہ اسرائیلی حکومت کے اتحاد میں 8 سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اپوزیشن وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرسکتی ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ گزشتہ برس نفتالی بینٹ نے سابق وزیراعظم بین یامین نتن یاہو کی 12 برس سے قائم حکومت کو غیر فطری اتحاد کے ذریعے ختم کردیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی حکومت میں اتنے زیادہ اختلافات ہیں جن کے نتیجے میں وہ خود بخود مرجائےگی۔