جرمنی نے 1995 کو بوسنیا میں ہونے والی مسلمانوں کی نسل کشی سے انکار کرنے والے اسرائیلی تاریخ دان سے سرکاری اعزاز واپس لے لیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جرمنی نے 1995 کو بوسنیا میں ہونے والی مسلمانوں کی نسل کشی سے انکار کرنے والے اسرائیلی تاریخ دان سے سرکاری اعزاز واپس لے لیا۔ 

اطلاعات کے مطابق جرمنی نے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے تاریخ دان گیڈیئن گریف کو" آرڈر آف میرٹ " کا اعزاز دینے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

جرمنی کی حکومت نے یہ اقدام اسرائیلی تاریخ دان کی جانب سے 1995 میں بوسنیا کے مسلمانوں کی نسل کشی کے انکار کے جواب میں اُٹھایا۔ اسرائیلی مورخ نے حقائق کو مسخ کرکے دعویٰ کیا تھا کہ بوسنیا میں ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں کم ہے جو بتائی جاتی ہے۔

جرمنی کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کی مورخ کو اعزاز سے نوازنے کی تجویز سابق چانسلر انجیلا مرکل کی حکومت نے دی تھی تاہم بوسنیا میں مسلم نسل کشی کو جھٹلانے پر اسرائیلی مورخ کو اعزاز دینے کی تجویز واپس لی جا رہی ہے۔

جرمنی کی  وزارت خارجہ کے خط میں صدر فرانک والٹر اسٹین میئر نے لکھا کہ بوسنیا ہرزیگووینا میں 8 ہزار بوسنیائی مسلمانوں کے قتل عام کو اسرائیلی مورخ نے کم کرکے بتایا لہذا میں دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بطور سربراہ ایوارڈ کمیشن گیڈیئن گریف کو اعزاز دینے کا فیصلہ واپس لیتا ہوں۔ ادھر بوسنیا کے دارالحکومت سراجیوو میں اسرائیل کے جھوٹے مؤرخ کو ایوارڈ نہ دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔