مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ تاجیکستان کے صدر نے صوبہ بدخشاں میں افغان طالبان کے پیشقدمی کے بعد تاجیکستان کی افغانستان سے متصل سرحد پر 20 ہزار فوجی تعینات کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان کی جانب سے افغانستان کے صوبے بدخشاں کے اکثر اضلاع کا کنٹرول حاصل کرنے پر تاجیکستان کے صدر نے بدخشاں سے متصل تاجیک سرحد پر 20 ہزار فوجی تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔ اطلاعات کے مطابق افغانستان کے صوبے بدخشاں میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے، اکثر علاقوں میں طالبان نے حکومت قائم کرلی ہے اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار فرار ہو کر بدخشاں سے متصل سرحد پار کر کے تاجیکستان میں داخل ہوگئے جب کہ سیکڑوں افغان خاندان بھی تاجیکستان میں پناہ لینے کے لیے سرحد پار کر گئے۔
تاجیک صدر نے اس صورت حال پر عالمی برادری ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے پڑوس ممالک ازبکستان اور قازقستان سے سکیورٹی کونسل کی میٹنگ طلب کرنے کی سفارش کی ہے۔
تاجیک کے صدر نے بدخشاں سے متصل اپنی سرحد و محفوظ بنانے کے لیے 20 ہزار فوجی تعینات کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ تاجیکستان کی سرحد پر افغان شہریوں کے لیے پناہ گزین کیمپ بھی قائم کردیئے گئے ہیں۔