مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت امام مہدی (عج) کے بارے میں بیشمار پیشینگوئیاں فرمائی ہیں کہ امام مہدی (عج) آنحضور(ص) کی عترت اورحضرت فاطمة الزہرا سلام اللہ علیھا کی اولاد سے ہوں گے۔ آنحضور (ص) نے یہ بھی فرمایاہے کہ امام مہدی (عج) کا ظہورآخری زمانہ میں ہوگا ۔اورحضرت عیسی ان کے پیچھے نماز ادا کریں گے۔ مؤرخین کا اتفاق ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت ۱۵ شعبان ۲۵۵ ھجری یوم جمعہ بوقت طلوع فجرواقع ہوئی ہے جیسا کہ بعض علماءٴ کا کہنا ہے کہ ولادت کا سن ۲۵۶ ھج اور ما دہ ٴ تاریخ نور ہے یعنی آپ شب برات کے اختتام پر بوقت صبح صادق عالم ظھور وشہود میں تشریف لائے ہیں ۔
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی پھوپھی جناب حکیمہ خاتون کا بیان ہے کہ ایک روز میں حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے پاس گئی تو آپ نے فرمایا کہ اے پھوپھی آپ آج ہمارے ہی گھر میں قیام کریں کیونکہ خداوندعالم مجھے آج ایک وارث عطافرماے گا ۔ میں نے کہاکہ یہ فرزند کس کے بطن سے ہوگا ۔آپ نے فرمایاکہ بطن نرجس سے متولد ہوگا ،جناب حکیمہ نے کہا :بیٹے!میں تونرجس میں کچھ بھی حمل کے آثارنہیں پاتی،امام نے فرمایاکہ اے پھوپھی نرجس کی مثال مادرموسی جیسی ہے جس طرح حضرت موسی کاحمل ولادت کے وقت سے پہلے ظاہرنہیں ہوا ۔اسی طرح میرے فرزند کا حمل بھی بروقت ظاہرہوگا غرضکہ میں امام کے فرمانے سے اس شب وہیں قیام کیا جب آدھی رات گذرگئی تومیں اٹھی اورنمازتہجدمیں مشغول ہوگئی اورنرجس بھی اٹھ کرنمازتہجدپڑھنے لگی ۔ اس کے بعدمیرے دل میں یہ خیال گزراکہ صبح قریب ہے اورامام حسن عسکری علیہ السلام نے جوکہاتھا وہ ابھی تک ظاہرنہیں ہوا ، اس خیال کے دل میں آتے ہی امام علیہ السلام نے اپنے حجرہ سے آوازدی :اے پھوپھی جلدی نہ کیجئے ،حجت خداکے ظہورکا وقت بالکل قریب ہے یہ سن کرمیں نرجس کے حجرہ کی طرف پلٹی ،نرجس مجھے راستے ہی میں ملیں ، مگران کی حالت اس وقت متغیرتھی ،وہ لرزہ براندام تھیں اوران کا ساراجسم کانپ رہاتھا ،میں نے یہ دیکھ کران کواپنے سینے سے لپٹالیا ،اورسورہ قل ھواللہ ،اناانزلنا و آیة الکرسی پڑھ کران پردم کیا بطن مادرسے بچے کی آواز آنے لگی ،یعنی میں جوکچھ پڑھتی تھی ،بچہ بھی بطن مادرمیں وہی کچھ پڑھتا تھا اس کے بعد میں نے دیکھا کہ تمام حجرہ روشن ومنورہوگیا ۔ اب جومیں دیکھتی ہوں تو ایک مولود مسعود زمین پرسجدہ میں پڑاہوا ہے میں نے بچہ کواٹھالیا حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے حجرہ سے آواز دی اے پھوپھی ! میرے فرزند کو میرے پاس لائیے میں لے گئی آپ نے اسے اپنی گود میں بٹھالیا ، اوراپنی زبان بچے کے منہ میں دےدی اورکہا کہ اے فرزند !خدا کے حکم سے کچھ بات کرو ،بچے نے اس آیت:" بسم اللہ الرحمن الرحیم ونریدان نمن علی اللذین استضعفوا فی الارض ونجعلھم الوارثین " کی تلاوت کی ، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ احسان کریں ان لوگوں پرجوزمین پرکمزورکردئیے گئے ہیں اور ان کوامام بنائیں اورانھیں کوروئے زمین کاوارث قراردیں ۔
اس کے بعد کچھ سبزطائروں نے آکرہمیں گھیرلیا ،امام حسن عسکری (ع) نے ان میں سے ایک طائرکوبلایا اوربچے کودیتے ہوئے کہا کہ" خذہ فاحفظہ الخ " اس کولے جاکراس کی حفاظت کرویہاںتک کہ خدا اس کے بارے میں کوئی حکم دے کیونکہ خدا اپنے حکم کوپورا کرکے رہے گا میں نے امام حسن عسکری سے پوچھا کہ یہ طائرکون تھا اوردوسرے طائر کون تھے ؟ آپ نے فرمایا کہ جبرئیل تھے ،اوردوسرے فرشتگان رحمت تھے اس کے بعد فرمایاکہ اے پھوپھی اس فرزند کواس کی ماں کے پاس لے آؤ تاکہ اس کی آنکھیں خنک ہوں اورمحزون ومغموم نہ ہو اور یہ جان لے کہ خدا کاوعدہ حق ہے واکثرھم لایعلمون لیکن اکثرلوگ اسے نہیں جانتے ۔ اس کے بعد اس مولود مسعود کو اس کی ماں کے پاس پہنچادیاگیا (1) علامہ حائری لکھتے ہیں کہ ولادت کے بعد آپ کو جبرئیل پرورش کے لئے اٹھاکرلے گئے (2) جب آپ پیداہوئے تومختون اورناف بریدہ تھے اورآپ کے داہنے بازو پریہ آیت منقوش تھی جاء الحق وزھق الباطل ان الباطل کان زھوقا یعنی حق آیا اورباطل مٹ گیا اورباطل مٹ ہی جائےگا۔(3(
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1 : (شواہدالنبوة ص ۲۱۲ طبع لکھنؤ ۱۹۰۵ ء۔
2 : (غایۃالمقصود جلد ۱ ص ۷۵)
3 : کتاب شواہدالنبوت اوروفیات الاعیان وروضةالاحباب ۔