مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں پاکستانی میاں بیوی کے سر قلم کر دیئے گئے۔ریاض میں سعودی عرب کی وزرات داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سعودی عرب کی عدالت میں ہیروئن اسمگلنگ کے مجرم دونوں میاں بیوی کو سزائے موت کی سزا ہوئی تھی۔ جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) نے سعودی عدالت کے فیصلے پر احتجاج کیا اور کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پہلی خاتون پاکستانی کو سزا دی گئی۔ جے پی پی کے مطابق اس حقیقت کے برعکس کہ دونوں ممالک قیدیوں کے تبادلے پر مذاکرات کررہے ہیں، میاں بیوی کے سر قلم کردیئے گئے۔ ان کے مطابق اوورسزایمپلائمنٹ والے معمولی اجرت پر روز گار کمانے والوں کو جھانسہ دے کر اسمگلنگ کرواتے ہیں۔ جے پی پی نے الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت اپنے مقدمات میں اپنے شہریوں کو تنہا چھوڑ دیتے ہیں جبکہ وزیراعظم نے بھی ایسے مقدمات میں ملزمان کی قانون مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جو پورا نہیں۔ جے پی پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے حکومت پر زوردیا کہ تمام سفارتی تعلقات کو استعمال میں لاتے ہوئے سعودی حکومت کو پاکستانیوں کی سزائے موت روکنے پر آمادہ کرے۔ واضح رہے سعودی عرب میں سزائے موت دیے جانے کی شرح دنیا میں بلند ترین شمار کی جاتی ہے جہاں دہشت گردی، ریپ، مسلح ڈکیتی اور منشیات کی اسمگلنگ پر سزائے موت دی جاتی ہے۔ لیکن ملزمان کو وکیل فراہم نہیں کیا جاتا اور نہ ہی انھیں اپنے دفاع کا موقع دیا جاتا ہے۔انسانی حقوق کے ماہرین سعودی عرب میں ملزمان کے ٹرائل کے حوالے سے کئی بار سوال اٹھا چکے ہیں۔ لیکن سعودی حکومت درہم و دینار کے زور پر ان کی آواز دبا دیتی ہے۔
اجراء کی تاریخ: 13 اپریل 2019 - 18:57
سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں پاکستانی میاں بیوی کے سر قلم کر دیئے گئے۔