مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ اور افغان طالبان نے 17 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کا معاہدہ کرلیا ہے۔
افغان طالبان اور امریکی وفود کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت جنگ کے خاتمے کے ساتھ آئندہ 18 ماہ میں غیر ملکی افواج کے افغانستان چھوڑنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ اور افغان طالبان کے مذاکرات میں جنگ بندی اور غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلاکےمعاہدے کے بعد طالبان براہ راست افغان حکومت سے بات کریں گے۔ دوحہ مذاکراتی عمل مکمل ہونے کے بعد امریکی نمائندے خصوصی برائے افغان مصالحتی عمل زلمے خلیل زاد پیشرفت سے افغان صدر اشرف غنی کو آگاہ کرنے کےلئے کابل روانہ ہوگئے ہیں۔
رپورٹ میں سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جنگ بندی کا شیڈول آئندہ چند روز میں طے کیا جائےگا،تاہم یہ بات سامنے نہیں آسکی کے معاہدے کے حوالے سے کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری ہوگا یا معاہدے کی تمام شقوں کو امریکہ نے قبول کرلیا ہےیا اس میں چند ایک پر اس کے اعتراضات باقی ہیں۔
طالبان ذرائع کے مطابق طالبان نے امریکہ کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین القاعدہ یا داعش کو امریکا اور اس کے اتحادیوں پر حملے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور یہی امریکہ کا مرکزی مطالبہ تھا۔ طالبان ذرائع کے مطابق معاہدے کے دیگر نکات میں قیدیوں کا تبادلہ، طالبان رہنماؤں پر عائد سفری پابندیوں کا اختتام اور سیز فائر کے بعد افغانستان میں عبوری حکومت کا قیام شامل ہیں۔
افغان طالبان اور امریکی حکام کے درمیان قطر میں گزشتہ ایک ہفتے سے مذاکرات جاری تھے جن میں جنگ بندی اور افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء پر غور کیا جارہا تھا۔