سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے حکم پر سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصلخانہ میں بہیمانہ طور پر قتل کردیا گیا تھا، سعودی اہلکار، خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کرکے اسے بیگ میں ڈال کر لے گئے جس کی ایک نئی ویڈیو فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے حکم پر سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصلخانہ میں بہیمانہ طور پر قتل کردیا گیا تھا، سعودی اہلکار، خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کرکے اسے بیگ میں ڈال کر لے گئے جس کی ایک نئی ویڈیو فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے۔اطلاعات  کے مطابق ترک ٹی وی چینل اے ایچ بی آر پر دکھائی گئی ویڈیو میں 3 آدمیوں کو استنبول میں مقیم سعودی قونصل جنرل کے گھر 5 سوٹ کیس اور سیاہ رنگ کے 2 بڑے بیگ لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ سعودی قونصل جنرل کی رہائش گاہ استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے بہت قریب ہے۔ اے ایچ بی آر کے مطابق ترک ذرائع نے بتایا کہ ان سوٹ کیس اور بیگ میں جمال خاشقجی کے لاش کے ٹکڑے تھے۔ ترک نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ ان بیگز اور سوٹ کیسز کو ایک منی بس کے ذریعے قونصل خانے سے قونصل جنرل کی رہائش گاہ کے گیراج لےجایا گیا تھا جس کے بعد ان 3 افراد کو بیگ اندر لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ واضح رہے کہ 2 اکتوبر 2018 کو سعودی صحافی جمال خاشقجی اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں نظر آئے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل تو ہوئے لیکن ابھی تک واپس نہیں آئے، بعد ازاں ان کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے حکم پر قتل کر دیا گیا اور ان کی لاش کو ٹھکانے لگا دیا گیا ہے سعودی عرب نے پہلے خاشقجی کو قتل کرنے سے انکار کیا تھا لیکن بعد میں خاشقجی کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ خاشقجی کو چند افراد نے سعودی عرب کے قونصل خانہ میں جھگڑے کے دوران قتل کردیا۔سعودی عرب نے آج تک خاشقجی کی لاش کو ورثاء کے حوالے نہیں کیا۔ ترک صدر کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی خاشقجی کے قتل میں سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان براہ راست ملوث ہیں اور اقوام متحدہ سے خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کامطالبہ کیا ہے۔