ترکی کے صدر اردوغان نے انقرہ میں ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں امریکہ کے موجودہ شرائط میں ایران کے خلاف اقدام کو سو فیصد دہشت گردانہ قراردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی اعلی سیاسی اور اقتصادی وفد کے ہمراہ ترکی کے دو روزہ دورے پر ہیں ۔ جہاں انھوں نے ترک صدر اردوغان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ترک صدر کی طرف سے ایرانی وفد کی گرم اور مخلصانہ مہمانوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی در اہم ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہیں جن کا  بہت سے علاقائی اور عالمی مسائل کے بارے میں نقطہ نظر یکساں ہیں اور دونوں ممالک خطے کے اہم ممالک ہیں جن کے باہمی تعلقات بہت مضبوط اور مستحکم ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت دونوں ممالک کے باہمی اور برادرانہ تعلقات کو متزلزل نہیں کرسکتی۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران اور ترکی دونوں ممالک خطے میں امن و صلح اور ثبات کے خواہاں ہیں اور دونوں کا اس بات پر یقین ہے کہ غیر علاقائی طاقتیں خطے میں عدم استحکام پیدا کررہی ہیں۔

اس پریس کانفرنس میں ترکی کے صدر اردوغان نے ایران کو برادر اور بہترین ہمسایہ ملک قراردیتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ سخت شرائط میں اپنے ہمسایہ ملکوں کی بھر پورحمایت کی ہے آج علاقائی قومیں دوست اور دشمن کو اچھی طرح سمجھتی ہیں۔ خطے کے بعض معدود ممالک امریکہ کو اپنا دوست سمجھتے ہیں جبکہ دنیا کے اکثر ممالک امریکہ کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں ۔ اردوغان نے امریکہ کی طرف سے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کو کھلی دہشت گردی قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا موجودہ شرائط میں ایران کے خلاف  اقدام سو فیصد دہشت گردانہ ہے امریکہ نے سکیورٹی کونسل کی قرارداد 2231 کی آشکارا خلاف ورزی کی ہے امریکہ بین الاقوامی قوانین کو پامال کرکے دوسرے ممالک کو مرعوب بنانا چاہتا ہے اور یہی نظریہ در حقیقت دہشت گردانہ نظریہ ہے۔