مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزير خارجہ عادل الجبیر نے سی این بی سی کے ساتھ گفتگو میں بن سلمان کوخاشقجی کے بہیمانہ قتل بری الذمہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث نہیں ، خاشقجی کے قتل سے پہلے انکار کرنے والے سعودی حکام مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث نہیں ہیں اور اب سعودی عرب کے جھوٹے بادشاہت اور جھوٹے ولی عہد کے حوالے سے مزید توہین برداشت نہیں کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ، ولیعہد محمد بن سلمان اور وزير خارجہ عادل الجبیر اس سے قبل خاشقجی کے بہیمانہ قتل سے انکار کرتے رہے ۔ لیکن ترکی کی جانب سے ٹھوس شواہد پیش کرنے کے بعد وہ خاشقجی کے بہیمانہ قتل کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے۔ ترکی اور امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان جمال خاشقجی کے قتل میں براہ راست ملوث ہیں۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان اپنے خونخوار بیٹے اور ولیعہد کو خاشقجی کے قتل سے بری الذمہ کرنے کی نکام کوشش کررہے ہیں البتہ اس سلسلے میں سعودی بادشاہ کو امریکی صدر کی بھر پور حمایت حاصل ہے اور ایسا لگتا ہے کہ امیرکی صدر بھی خاشقجی کے قتل میں ملوث ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 22 نومبر 2018 - 11:07
سعودی عرب کے وزير خارجہ عادل الجبیر نے بن سلمان کوخاشقجی کے بہیمانہ قتل سے بری الذمہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث نہیں ، خاشقجی کے قتل سے پہلے انکار کرنے والے سعودی حکام مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔