مہر خبررساں ایجنسی نے ترک اخبار صباح کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک اخبار نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے حکم پر اس کے خصوصی معاون نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کا گلا گھونٹ کر قتل کیا اور اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں چھپایا گیا۔
اخبارکے مطابق حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔
حکام نے مزید بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات ریاض سے استنبول پہنچنے والے 15 سعودی حکام میں سے مہر مرتب، صلاح اور طہار الحربی نے صحافی کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا اور انہی حکام نے صحافی کو قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کیے تھے۔مہر مرتب سعوی ولی عہد محمد بن سلمان کے معاون خصوصی ہیں جب کہ صلاح سعودی سائنٹیفک کونسل برائے فرانزک کے سربراہ ہیں اور سعودی آرمی میں کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔اسی طرح صحافی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث تیسری اہم شخصیت طہار الحربی کو شاہی محل پر حملے میں ولی عہد کی حفاظت کرنے پر حال ہی میں لیفٹیننٹ سے سعودی شاہی محافظ کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔
قبل ازیں ترک صدر نے واشنگٹن پوسٹ میں اپنے کالم میں لکھا تھا کہ صحافی کے قتل کا حکم سعودی اعلیٰ قیادت نے دیا تھا جب کہ ترک صدر کے مشیر یاسین نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں تحلیل کردیے گئے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق تو کی ہے اور 18 سعودی حکام کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی کے بارہا مطالبے کے باوجود صحافی جمال خاشقجی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔ ذرائع کے مطابق صحافی خاشقجی کے قتل میں سعودی عرب کے خونخوار ولیعہد محمد بن سلمان براہ راست ملوث ہیں اور امریکہ اسے بری کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ ادھر یورپی ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کی برطرفی پر امریکہ اور برطانیہ کا اتفاق ہوگیا ہے اور اس کی جگہ شہزاد احمد بن عبدالعزیز کو ولیعہد اور بن نائف کو نائب ولیعہد بنایا جائےگا۔