ترک حکام کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی خاشقجی کے مجرمانہ اور بہیمانہ قتل پر سعودی عرب کے موقف میں بار بار تبدیلی دیکھی گئی ہے،سعودی حکام پہلے زور دیتے رہے کہ صحافی جمال خاشقجی سعودی عرب کے قونصل خانےسے چلے گئے تھے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز اور ایف پی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک حکام کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی خاشقجی کے مجرمانہ اور بہیمانہ  قتل پر سعودی عرب کے موقف میں بار بار تبدیلی دیکھی گئی ہے،سعودی حکام پہلے زور دیتے رہے کہ صحافی جمال خاشقجی سعودی عرب کے قونصل خانےسے چلے گئے تھے۔ ترک حکام کی تحقیقات کے مطابق سعودی صحافی خاشقجی کو سعودی عرب نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت استنبول میں سعودی قونصلخانہ میں بہیمانہ طور پر قتل کیا ہے۔ ادھر ترک حکام نے خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے بارے میں امریکہ کو ثبوت بھی فراہم کردیئے ہیں۔ ثبوت جینا ہاسپل کو ترکی کے دورے پر دیئے گئے،سربراہ سی آئی اے کو حکام نے سعودی قونصلیٹ کی عمارت اور قونصل جنرل کے گھر سے برآمد ہونے والی اشیا کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ با خـر ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان خاشقجی کے قتل میں ملوث ہیں۔ محمد بن سلمان کے مشیر القحطانی کو تمام عہدوں سے بر طرف کردیا گیا ہے۔ ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ خاشقجی کے بڑے بیٹے نے سعودی عرب کو خير باد کہہ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب خاشقجی کے مجرمانہ قتل کے بارے میں بار بار اپنے مؤقف کو تبدیل کررہا ہے۔ خاشقجی کے قتل کے اصل مجرم محمد بن سلمان کو بچانے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔