مہر خبررساں ایجنسی نے بین الاقوامی رپورٹ سے نقل کیا ہے کہ میانمار میں موجود روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اب بھی جاری ہے اور حکومت وہاں جمہوریت قائم کرنے میں کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے میانمار کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے سربراہ مارزوکی دارسمان کا کہنا تھا کہ اب بھی ہزاروں روہنگیا افراد بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کر رہے ہیں اور گزشتہ سال روہنگیا افراد کی قتل و غارت کے واقعے کے بعد باقی رہنے والے تقریباً 2.5 لاکھ سے 4 لاکھ روہنگیا افراد اب بھی سنگین پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے میانمار میں خصوصی تحقیق کار برائے انسانی حقوق، یانگی لی کا کہنا تھا کہ "مجھے اور دیگر بین الاقوامی کمیونٹی کو امید تھی کہ آنگ سان سوچی کے آنے کے بعد صورتحال کچھ بہتر ہوگی "۔
انہوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ سو چی جو میانمار کی عوامی حکومت کی قیادت کر رہی ہیں ان الزامات کو مسلسل مسترد کر رہی ہیں کہ میانمار کی فوج نے روہنگیا افراد کا قتل، ریپ اور بستیاں جلائی ہیں جس کی وجہ سے گزشتہ سال اگست کے مہینے سے اب تک 7 لاکھ افراد بنگلہ دیش منتقل ہوئے ہیں۔ یانگی لی کا کہنا تھا کہ میانمار کی حکومت پورے ملک میں جمہوریت، جہاں تمام شہریوں کو حقوق اور آزادی حاصل ہو، نافذ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔