مہر خبررساں ایجنسی نے ترک ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ثابت کیا جائے کہ سعودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے لاپتہ صحافی جمال خاشقجی استنبول میں قائم سعودی قونصلیٹ سے واپس چلے گئے تھے۔ ترک صدر کا یہ بیان ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان اطلاعات کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ ترک حکومت نے قونصل خانے کی تلاشی لینے کے لیے سعودی حکومت سے اجازت طلب کی ہے۔ بڈاپسٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا اس بارے میں کہنا تھا کہ قونصل حکام اپنے آپ کو یہ کہہ کر محفوظ نہیں رکھ سکتے کہ وہ قونصل خانے کی عمارت سے چلے گئے تھے، کیا آپ کے پاس کیمرے نہیں لگے ہوئے۔ ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ اگر وہ چلے گئے تھے تو اسے فوٹیج کی مدد سے ثابت کریں، وہ افراد جو صحافی کے بارے میں ترک حکام سے پوچھ رہے ہیں کہ وہ کہاں ہیں انہیں یہ پوچھنا چاہیے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔
دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر تقریباً 15 سعودی ، جن میں افسران بھی شامل تھے، 2 پروازوں سے استنبول آئے اور اس وقت وہ تمام افراد قونصل خانے میں موجود تھے جب جمال خاشقجی وہاں گئے۔
واضح رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ صحافی جمال خاشقجی گزشتہ ہفتے 2 اکتوبر کو اس وقت لاپتہ ہوگئے تھے جب وہ ایک ترک خاتون سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کی غرض سے سعودی قونصل خانے میں مطلوبہ دستاویزات کے حصول کے لیے گئے تھے۔